سوال (4427)
گڑیا {doll} وغیرہ گھر میں رکھنا کیسا ہے؟ یا بچوں کے کھیلنے کے لیے لے سکتے ہیں؟
جواب
گڑیا خاص طور پر خریدنا صحیح نہیں ہے، باقی اتفاقاً کہیں سے آیا ہے تو بچوں کے حوالے کردینا چاہیے، وہ اس کو توڑے پھوڑے اس کی مرضی ہے، باقی اس کو سجانا نہیں چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
احادیث کی روشنی میں گڑیا رکھنے کا جواز جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں صحیح احادیث میں آتا ہے:
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ (الدُّمَى) عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ…
“میں رسول اللہ ﷺ کے سامنے گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔”(متفق علیہ)
اس سے چھوٹے بچوں (خصوصاً بچیوں) کو کھیلنے کے لیے گڑیا رکھنے کی واضح اجازت معلوم ہوتی ہے۔
جہاں تک بات ہے تصویر والی گڑیوں کا حکم تو علماء نے اس حدیث کی روشنی میں “مصنوعی کھلونوں” اور “تصویر سازی کے ممنوعہ عمل” میں فرق کیا ہے:
اگر گڑیا بچوں کے کھیلنے کے لیے ہو، اور واضح عبادت یا تعظیم کا مقصد نہ ہو، اور وہ بچوں کی تعلیمی، نفسیاتی ضرورت پوری کرتی ہو، تو ایسی گڑیا یا کھلونے رکھنے کی اجازت ہے، جیسا کہ امام نووی، ابن حجر، ابن تیمیہ، ابن قیم رحمہم اللہ کی تصریحات بھی ملتی ہیں۔
البتہ بالغ یا بڑوں کے لیے گڑیا یا مجسمے رکھنا یا زینت، سجاوٹ کے لیے تصویر و مجسمہ نما گڑیاں رکھنا ناجائز ہے۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر ہو۔” متفق علیہ
البتہ جدید گڑیوں کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر گڑیا ایسی ہو جس میں واضح انسانی مشابہت ہو (3D آنکھیں، چہرہ، آواز، وغیرہ) یا بے پردگی، فحاشی، یا غلط نظریات کو فروغ دینے والا انداز ہو تو ایسی گڑیاں بچوں کے لیے بھی مناسب نہیں۔شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے فتوی مطابق اگر یہ گڑیاں چھوٹے بچوں (خصوصاً بچیوں) کے کھیلنے کے لیے ہوں اور اس میں فتنے یا برائی کا کوئی پہلو نہ ہو، تو یہ جائز ہیں، کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں۔” اسی طرح شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ یہ ہے کہ “جو کھلونے چھوٹے بچوں کے کھیلنے کے لیے بنائے گئے ہوں، جیسے جانوروں یا انسانوں کی شکل کی گڑیاں، تو ان کی اجازت حدیث سے ثابت ہے، بشرطیکہ ان سے کوئی برائی نہ پیدا ہو۔” انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اگر گڑیا کی ساخت واضح انسانی اعضا (آنکھ، ناک، منہ، کان) پر مشتمل ہو تب بھی بچوں کے کھیلنے کی نیت سے جائز ہے، کیونکہ ان میں تخیل کی پرورش ہوتی ہے۔
شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا بچوں کے لیے انسان یا جانور کی شکل والی گڑیا بنانا جائز ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا کہ “ہاں، صرف بچوں کے کھیلنے کے لیے گڑیاں بنانا جائز ہے، کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گڑیاں تھیں اور نبی ﷺ نے اس پر نکیر نہیں فرمائی۔”
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ