سوال (5558)

کیا گھر میں کبوتر رکھے جا سکتے ہیں؟

جواب

بریڈنگ کے لئے، پالنے کے لئے یا خط و کتابت کی ترسیل کے لئے کبوتر رکھے جا سکتے ہیں جب تک کہ ان میں مشغولیت دین سے غفلت، پڑوسیوں کو ایذاء وغیرہ کا باعث نہ بنے اور پرندوں کے حقوق کا بھی خیال ملحوظ رہے۔ البتہ پرندے اڑانے کے لئے پالنا مکروہ ہے۔ اسی کے بارے حدیث ہے کہ شیطان یتبع شیطانۃ۔۔۔ اور اگر اڑان میں جوا بھی شامل ہو تو حرام ہے۔واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

بارك الله فيكم! آپ کی نقل کردہ روایت شيطان يتبع شيطانة علی الرجح مرسل ہے۔
محمد بن عمرو سے اسے حماد بن سلمہ سے مرفوعا اور امام یحیی بن سعید القطان نے مرسلا بیان کیا ہے۔

ﻗﺎﻝ ﻣﺴﺪﺩ: ﺛﻨﺎ ﻳﺤﻴﻰ، ﻋﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ ﻗﺎﻝ: ﺭﺃﻯ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺭﺟﻼ ﻳﺘﺒﻊ ﺣﻤﺎﻣﺔ، ﻓﻘﺎﻝ: ﺷﻴﻄﺎﻥ ﻳﺘﺒﻊ ﺷﻴﻄﺎﻧﺔ،
إتحاف الخيرة المهرة للبوصيرى:6/ 150

امام دارقطنی نے کہا:

ﻭاﻟﻤﺮﺳﻞ ﺃﺻﺢ
العلل للدارقطنى:14/ 307
أحاديث معلة ظاهرها الصحة

میں ہے۔

ﻭﻳﺤﻲ ﻫﻮ اﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ اﻟﻘﻄﺎﻥ، ﻭﻫﻮ ﺃﺭﺟﺢ ﻣﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﻪ، ﻓﻴﻜﻮﻥ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺷﺎﺫا، ﻭاﻟﻠﻪ اﻋﻠﻢ.
ﻭﻓﻴﻪ اﺧﺘﻼﻑ ﺁﺧﺮ ﻋﻠﻰ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﻓﻘﺪ ﺭﻭاﻩ ﺷﺮﻳﻚ ﻋﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺳﻠﻤﺔ ﻋﻦ ﻋﺎﺋﺸﺔ. ﺫﻛﺮﻩ اﻟﺤﺎﻓﻆ اﻟﻤﺰﻱ ﻓﻲ”ﺗﺤﻔﺔ اﻷﺷﺮاﻑ” (ﺟ11ﺻ4) ﻓﻬﺬا ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﻭﻣﺎ ﺿﺒﻄﻪ. ﻭاﻟﻠﻪ اﻋﻠﻢ.
أحاديث معلة ظاهرها الصحة لمقبل الوادعي:(444)

بلاشبہ امام یحیی بن سعید القطان حماد بن سلمہ سے أوثق وأحفظ ہیں بلکہ وہ کبار ائمہ نقاد وعلل سے ہیں پھر امام العلل دارقطنی نے مرسل کو أصح قرار دیا ہے اس لئے انہی کا فیصلہ راجح ہے اور بعض کا اسے حسن قرار دینا مرجوح ہے۔والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ