سوال (2413)

گھر میں بچوں کو کھانا کھلا کر بعد میں دعا کروانا درست عمل ہے؟

جواب

جی کھانا کھانے بعد خود بھی مسنون دعا پڑھیں اور گھر والوں کو بھی دعا کے لیے عادی بنائیں، لیکن اجتماعی طور پہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا یا اس کو ضروری سمجھنا یہ محل نظر ہے، مختلف اوقات میں جو دعائیں ہیں، جیسے مسجد میں آنے اور جانے کی دعا، کھانے سے پہلے اور بعد کی دعا ، بازار میں داخل ہونے کی دعا ، ان کے لیے ہاتھ اٹھانا ضروری نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم محمد فہد محمدی حفظہ اللہ

عبادات و اعمال و احکام سمیت ہر معاملہ میں ہمیں قرآن وحدیث سے راہنمائی لینی چاہیے ہے ۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کھانا کھانے کے بعد مختلف الفاظ سے دعائیں پڑھنا ثابت ہیں ، ان میں سے کوئی سی یاد کر لیں اور کھانا کھانے اور کوئی سا حلال مشروب پینے کے بعد پڑھنے کو معمول بنائیں یہی رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت ہے۔ البتہ اجتماعی دعا اس موقع پر کرنا قرآن وحدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے تعامل سے ثابت نہیں ہے۔
اور جہاں کسی بھی عبادت و عمل صالح کے لیے صحیح اور صریح دلیل موجود نہیں ہو اسے نیکی وعبادت سمجھ کر کرنا الله تعالى اور رسول الله صلى الله عليه وسلم سے آگے بڑھنا ہے اور اسے ہی بدعت کہتے ہیں۔
جبکہ اہل ایمان کو ہمیشہ رب العالمین کا یہ ارشاد مبارک یاد رکھنا چاہیے ہے۔

“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ”

«اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! الله اور ان کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور الله سے ڈرو، یقیناً الله سب کچھ سننے والے سب کچھ جاننے والے ہیں»
[الحجرات : 1]
رب العالمین کے اس ارشاد مبارک سے ثابت ہوا جس کام کا ثبوت اور اصل دین اسلام ، قرآن وحدیث میں موجود نہیں ہو اور اسے عبادت و نیکی سمجھ کر کیا جائے تو یہ الله تعالى اور رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے آگے بڑھنا ہے جو صریح نافرمانی اور سرکشی اور شریعت سازی ہے۔
اسی طرح بازار میں داخل ہونے کی دعا علی الراجح ثابت نہیں ہے اس بارے تمام اسانید اپنے اندر سقم رکھتی ہیں اور الدعاء للطبرانی کی سند جو باظاہر حسن معلوم ہوتی ہے وہ بھی منقطع وضعیف ہے۔
اس سند کے ضعف کو میں نے کوئی 12 سال پہلے شیخ ابو سیف صاحب پر واضح کیا تھا اس لیے کہ مجھے ان کے ایک تلمیذ کے ذریعے معلوم ہوا تھا وہ اس سند کو حسن خیال کرتے ہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ