سوال (607)

کیا اپنے کرسچن ہمسائے کے ساتھ کھانا بانٹ سکتے ہیں ؟ تحفے تحائف دیے جا سکتے ہیں ؟ ان کے ساتھ کیسا تعلق رکھیں ۔ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

کبھی کبھار دونوں عمل جائز ہیں ، چیز حلال ہو اور ان کے تہوار کی مناسبت سے نہ ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

کفار اور اہل کتاب مسلمانوں کی نمازوں ، روزوں یا تلاوت قرآن سے متاثر ہو کر اسلام قبول نہیں کیا کرتے بلکہ ان کے حسنِ اخلاق ، شفاف معاملات اور رحمدلی وغیرہ جیسے اوصاف سے ہی اسلام کی طرف راغب ہوتے ہیں
سیرت النبی اور تاریخ اسلام میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں ، اگر ان سے حسنِ سلوک کرتے ہوئے اور ان پر خرچ کرتے ہوئے تالیف قلب کی نیت کر لی جائے تو یہ آپ کے اجر میں مزید اضافے کا باعث ہو گا ان شاءاللہ
واللہ تعالیٰ اعلم

فضیلۃ العالم مدثر فرقان حفظہ اللہ

أولا ؛ ظاہری و معاشرتی طور پر حقِ ہمسائیگی ادا کرتے ہوئے اُن سے حسنِ سلوک اور اچھا برتاؤ کیا جائے، بوقتِ ضرورت کھانے پینے کی اشیاء کا تبادلے کرنے میں بھی حرج نہیں، تالیفِ قلبی کے لیے دنیاوی خوشی غمی میں محدود شرکت یا کلماتِ مبارکباد و غمگساری بھی منع نہیں۔
ثانياً : مذہبی و دینی اُمور میں کسی قسم کی لچک نہ ہو، اُن کے مذہبی تہوار کے موقع پر مبارکباد یا تحائف کا تبادلہ مکمل طور پر حرام ہے اور اُن کے دیگر خوشی غمی کے مواقع پر مذہبی رسومات میں شرکت پر بھی پابندی ہے، اِس بات کا اُسے بھی پتا ہونا چاہیے۔
ثالثاً: اس قدر گہرا تعلق بالکل نہیں ہونا چاہیے کہ کفر اور اہلِ کفر سے دلی نفرت وعداوت ہی ختم ہو جائے، عقیدۃ الولاء والبراء بے وقعت ہو کر رہ جائے۔ مسلمان و کافر کا فرق ختم ہو جائے، جیسے مسلمان سے اُخوتِ ایمانی کا رشتہ ہوتا ہے ویسا ہی رشتہ کافر سے بن جائے، کہ جس کا نتیجہ اپنے ہی عقیدہ وایمان کی بربادی کی صورت میں نکلے، بلک اگر اُسے محسوس کروا سکیں تو ضرور محسوس کروائیں کہ اگرچہ تمہارے ساتھ حسنِ اخلاق و اچھے برتاؤ کا معاملہ کرتا ہوں لیکن دلی طور پر تمہیں مسلمانوں کے مقام پر نہیں سمجھتا۔
رابعاً : وقتاً فوقتاً اپنے عمل وکردار کے ساتھ ساتھ احسن انداز اور خوش اسلوبی کے ساتھ زبان سے بھی پورے اخلاص کے ساتھ اسے باقاعدہ اسلام کی دعوت دیتے رہیں، اس معاملے میں اُس کی ناراضگی یا قطعِ تعلق کی کوئی پرواہ نہ کریں ۔ والله الموفق.

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ