سوال (5461)

گھر یا کنواں وغیرہ کے افتتاح میں قرآن وغیرہ پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

کوئی بھی کارِ خیر یا خوشی کا موقع ہو، شریعت نے آپ کو اس میں آزاد رکھا ہے۔ ایسا معاملہ مباح اور جائز کہلاتا ہے، بشرطیکہ اس میں کوئی خودساختہ عقائد شامل نہ کر دیے جائیں جیسے برکت یا تبرک کے نظریات۔ اگر لوگ ایسے مواقع کو سنت، لازم یا فرض قرار دینا شروع کر دیں، تو پھر مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
عام طور پر آپ کی خوشیاں اور خوشی کے مواقع میں آپ آزاد ہیں اور آپ کا عمل مباح درجے میں آتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نے کنواں کھودا اور اس میں سے اچھا پانی نکل آیا، تو یہ خوشی کا موقع ہے۔ آپ نے دوست احباب کو جمع کر لیا، چاہے کسی عالم کا درس رکھوایا یا صرف ملاقات کی، منہ میٹھا کرایا یا کوئی چیز کھلائی، یہ سب صدقے کے زمرے میں آتا ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔
اسی طرح اگر آپ نے گھر بنایا اور احباب کو دعوت دی، تو یہ بھی جائز ہے، کوئی حرج کی بات نہیں۔ حرج تب ہوتا ہے جب اس قسم کے افعال کے ساتھ خودساختہ عقائد یا نظریات کو جوڑ دیا جائے یا انہیں دین کا حصہ بنانے کی کوشش کی جائے، جیسے سنت یا لازم سمجھا جائے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ