سوال (4434)

کیا مندرجہ ذیل روایت صحیح ہے؟
سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله الله السلام نے فرمایا: میری اُمت کا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا، اللہ تعالیٰ اس لشکر کو فتح دے گا، یہاں تک کہ وہ ہند کے بادشاہوں کو قید کر کے لائیں گے، اور اللہ ان کے گناہ معاف فرما دے گا۔ پھر وہ بیت المقدس کی طرف لوٹیں گے اور وہاں عیسیٰ ابن مریم سے جاملیں گے۔ “[النعیم بن حماد، الفتن: 1139]

جواب

ہمارے ہاں اکثر لوگوں کا یہ المیہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے دین کی آڑ لے لیتے ہیں اور اپنی مرضی سے احادیث نبوی میں موجود پیشن گویوں کو اپنے مقاصد کو حق ثابت کرنے کے لئے غلط طریقے سے استمعال کرتے ہیں۔ اب چاہے وہ قیامت کی علامات سے متعلق احادیث نبوی ہوں، یا امام مہدی کے خروج کا معاملہ ہو یا پھر خوارج سے متعلق کوئی روایت یا پھر غزوہ ہند سے متعلق کوئی خبر ہو وغیرہ۔
ہر کوئی حدیث رسول کے تناظر میں صرف اپنے مطلب کو حق ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان احادیث نبوی کے ذریے دی گئی پیشن گویوں کے صحیح وقت اور اس سے متعلق شخصیات کا تعین کرنا کوئی آسان کام نہیں،اپنے موقف پر احدیث میں بیان کی گئیں پیشن گویوں کے تناظر میں کوئی حتمی راے پیش کرنا عقلمندی یا دین کی کوئی خدمت نہیں بلکہ گمراہی ہے، اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ورنہ فتنوں پر فتنے نمودار ہوتے ہیں اور نوبت خون ریزی تک پہنچ جاتی ہے.
غزوہ ہند سے متعلق روایات کو غور سے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غزوہ دجال کے خروج اور حضرت عیسی علیہ سلام کے نزول کے زمانے کے دوران یا اس زمانے کے انتہائی نزدیک پیش آئے گا، جیسا کہ مسند اسحاق کی ایک روایت میں ہے کہ:

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما الهند فقال ليغزون جيش لكم الهند فيفتح الله عليهم حتى يأتوا بملوك السند مغلغلين في السلاسل فيغفر الله لهم ذنوبهم فينصرفون حين ينصرفون فيجدون المسيح بن مريم.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہندوستان کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ ایک لشکر ہندوستان میں جہاد کرے گا اور اللہ انہیں فتح عطا فرمائے گا یہاں تک کہ، سندھ کے بادشاہوں کو وہ زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے۔ اللہ ان کے گناہ معاف فرما دے گا، پھر وہ پلٹیں گے تو شام میں حضرت عیسی علیہ السلام کو پائیں گے۔
بظاھر ایسا لگتا ہے کہ اس زمانے میں پاکستان، ہندوستان اور افغانستان کا پورا کے پورا علاقہ ایک مملکت “ہند” ہوگا، نہ کہ آج کل کی طرح جیسے ہندوستان کو ایک الگ ریاست کے طور پر ہند کہا جاتا ہے. جب کہ روایت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غزوہ ہند آخری زمانے میں ہو گا جب حضرت عیسی علیہ سلام یا تو اس دنیا میں تشریف لا چکے ہونے گے یا تشریف لانے والے ہونگے۔ لہذا آج کل کے جو پاکستانی فوجی یا جہادی تنظیمیں ہندوستان کے ساتھ جہاد کو “غزہ ہند” سے تعبیر کرتی ہیں وہ شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
مزید یہ کہ اوپر دی گئی روایت میں سندھ کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لانے کا ذکر ہے اور یہ عقل و فہم سے آری تنظیمیں اور پاکستانی فوجی یہ نہیں سمجھتے کہ سندھ پاکستان کا علاقہ ہے نا کہ ہندوستان کا، اس کا مطلب ہے کہ کسی زمانے میں یہ پورا ہند سندھ کے علاقہ ہیں میں ہی شمار ہو گا ،اور اور اہل عرب و حجاز اس علاقے کو فتح کرکے یہاں کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر اپنے ساتھ لے جائیں گے۔ (واللہ اعلم)

فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ