سوال (5000)

گھوڑے کی حلت و حرمت واضح کرتے ہوئے یہ بیان فرما دیں کے دور حاضر میں گھوڑا ذبح کرنا، اس کا گوشت کھانا کیسا عمل ہے، اور گھوڑی کے دودھ کا کیا حکم ہے وہ پیا جا سکتا ہے؟

جواب

جس طرح اونٹ حلال جانور ہے اسی طرح گھوڑا بھی مطلقا حلال ہے۔

“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَوۡفُوۡا بِالۡعُقُوۡدِ‌ ؕ اُحِلَّتۡ لَـكُمۡ بَهِيۡمَةُ الۡاَنۡعَامِ اِلَّا مَا يُتۡلٰى عَلَيۡكُمۡ غَيۡرَ مُحِلِّى الصَّيۡدِ وَاَنۡـتُمۡ حُرُمٌ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يَحۡكُمُ مَا يُرِيۡدُ” [المائدة : 1]

«اے ایمان والو! عہد و پیمان پورے کرو تمہارے لئے مویشی چوپائے حلال کئے گئے ہیں، بجز ان کے جن کے نام پڑھ کر سنا دیئے جائیں گے مگر حالت احرام میں شکار کو حلال جاننے والے نہ بننا، یقیناً اللہ تعالیٰ جو چاہے حکم کرتا ہے»
گھوڑا بھی مویشی چوپائے میں سے ہے، لہذا اس آیت کے تحت واضح حلال ہے*

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ فَاطِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ. [صحیح بخاری: 5519]

«ہم اسماء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک گھوڑا ذبح کیا اور اسے کھایا»
یہ حلت مطلقا ہے ناکہ کسی اضطراری حالت میں۔ لہذا آج بھی جو گھوڑے کا گوشت کھانا چاہیں وہ کھا سکتے ہیں۔ اسی طرح گھوڑی کا دودھ بھی بغیر تردد کے حلال ہے، ہمارے علاقہ جات میں گھوڑے مہنگے ہیں اور اس کے گوشت کو زیادہ پسند نہیں کیاجاتا لذت کے اعتبار سے اس لیے گائے، بکرے کی طرح اسکا گوشت عام فروخت نہیں ہوتا۔ لیکن شرعی اعتبار سے تو کوئی کراہت نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكم
مُجھے یاد پڑتا ہے کہ گھوڑے کی حلت پر مولانا امن پوری صاحب کا مضمون چھپا تھا کئ سال پہلے ماہنامہ السنہ میں وہ ممکن ہو تو پڑھنا چاہیے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ