سوال (4663)
کیا غسل کرتے وقت سر اور کانوں کا مسح کرنا ہے؟
جواب
غسل کے بارے میں دو روایات ہیں ایک جس میں ذکر ہے کہ آپ نے پانی کا نشان صاف کیا، استنجاء کیا، ہاتھ کو رگڑا، کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا، ناک کو جھاڑا، چہرہ دھویا، بازو کوہنیوں تک دھوئے، ہاتھ گیلے کرکے سر کے جڑوں تک مساج کیا، پھر سر پر پانی کے تین لپ ڈال دیے، اس کے بعد پورے جسم کو دھو لیا، آخر میں پاؤں دھو لیے، ایک طریقہ یہ ہے، اس میں سر اور کانوں کے مسح کا ذکر نہیں ہے، دوسرا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے کہ آپ جب غسل کرنے کے لیے آتے تھے تو اس طرح وضوء کرتے، جس طرح نماز کے لیے وضوء کرتے، اب دیکھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کیسا وضوء فرماتے تھے، اس میں سر کا اور کانوں کا مسح ہوتا تھا، یعنی مکمل وضوء کرتے تھے، ہمارے نزدیک یہ دو طریقے ہیں، جس پر بھی عمل کرنا چاہیے کرسکتے ہیں، پہلے میں سر کا مسح نہیں آئے گا، دوسرے میں سر کا مسح آئے گا، بہرحال جو بھی طریقہ اختیار کریں، غسل آپ کا درست ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ