سوال
ایک شخص نے انتہائی غصے کی حالت میں لفظ طلاق اپنے منہ سے ادا کیے جب کہ نہ اس کا ارادہ تھا اور نہ ہی نیت تھی۔ جب معلوم ہوا کہ لفظ طلاق ادا ہو گئے ہیں تو بہت پریشانی لاحق ہے۔ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟ جب کہ بندہ شوگر اور بلڈ پریشر و دل کا مریض بڑھاپے کی حالت میں تھا۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
شریعت اسلامیہ میں طلاق کے وقوع کا دار و مدار ادا کیے گئے الفاظ اور نیت پر ہوتا ہے۔
طلاق کے الفاظ کی دو اقسام ہیں:
- صریح الفاظ: جیسے “میں نے تجھے طلاق دی”، “تو مجھ پر حرام ہے” وغیرہ۔ ان الفاظ میں نیت ضروری نہیں ہوتی، بلکہ اگر شوہر نے یہ الفاظ ادا کیے تو طلاق واقع ہو جائے گی، بشرطیکہ اس کے ہوش و حواس بحال ہوں۔
- کنایہ الفاظ: جیسے “میں نے تجھے فارغ کردیا ہے”، “میرے گھر سے چلی جا” وغیرہ۔ ان الفاظ میں طلاق کا وقوع نیت پر منحصر ہوتا ہے، یعنی اگر نیت طلاق کی تھی تو طلاق ہوگی، ورنہ نہیں۔
غصے کی حالت میں طلاق کا حکم:
غصہ دو قسم کا ہوتا ہے:
- ہلکا یا درمیانی غصہ: اس میں انسان کے حواس قابو میں رہتے ہیں، اسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور سامنے کون ہے۔ اس حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔
2.انتہائی شدید غصہ: اگر غصہ اس قدر شدید ہو کہ انسان کو کچھ معلوم نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور اس کے حواس معطل ہو جائیں، تو ایسی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی، کیونکہ اس کا شمار مجنون (پاگل) کی طلاق میں ہوگا، جو کہ شرعاً معتبر نہیں۔
لہذا اگر شوہر نے طلاق کے صریح الفاظ ادا کیے، اور وہ اپنے ہوش و حواس میں تھا، یعنی اسے معلوم تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، تو طلاق رجعی واقع ہو گئی ہے۔ ایسی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق حاصل ہوگا۔ اگر عدت گزر چکی ہو، تو تجدیدِ نکاح کے ذریعے دوبارہ ازدواجی تعلق بحال کیا جا سکتا ہے۔
البتہ، اگر شوہر شوگر، بلڈ پریشر اور دل کی بیماری کے باعث اتنے شدید غصے میں تھا کہ اس کے ہوش و حواس مکمل معطل ہو گئے تھے، تو ایسی صورت میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ کسی مستند عالم دین یا قاضی کے سامنے گواہی اور شواہد کے ذریعے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ طلاق کے وقت اس کا شعور مکمل زائل ہو چکا تھا، اگر یہ بات ثابت ہوجائے تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ