سوال (3723)

ہمارے ہاں کثیر تعداد میں مولانا حضرات ہوتے ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں حساب کتاب کا کوئی گم شدہ چیز ہو یا کوئی ایسا معاملہ تو وہ کوئی خاص وظائف پڑھ کر کچھ سراغ دیتے ہیں، شرعی طور پر ایسے علم کی کیا حثیت ہے؟

جواب

جو شخص گمشدہ چیز اور غیب کی باتوں کی خبر بغیر ظاہری اسباب کے دے تو یہ شخص عراف ہے، جادوگر ہے، یا غیر شرعی وظائف و چلہ کرنے والا ہے، فقط اسکے پاس آکر سوال کرلینا چالیس دن کی نمازیں ضائع کرنے کے برابر ہے۔
جیسا کہ مسند احمد کی حدیث سے ثابت ہے۔
اور اگر اسکی بات کی تصدیق بھی کردے تو فقد کفر بما انزل علی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم).

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

شیخ محترم اس میں بغیر ظاہری اسباب کا الفاظ میں بہت کنفیوژن پائی جاتی ہے،
مثلا کوئی عامل کسی کے جن نکالتا ہے تو وہ اس جن سے باتیں کرتا ہے اور اسکو کہتا ہے کہ تم نکل جاو اب یہ سب باتیں باقی لوگوں کو نظر نہیں آتی تو یہ ظاہری اسباب نہیں ہوں گے تو یہاں کونسا وہ سبب ہے جس کی وجہ سے وہ جن اس عامل کو تو نظر آتا ہے اس سے باتیں کرتا ہے مگر دوسرے لوگوں کو نظر نہیں آتا، اگر یہ کہیں کہ اسکے پاس روحانی طاقت ہوتی ہے تو پھر اوپر کاہن والے کی بات پہ بھی تو یہی سوچ کر یقین کیا جا سکتا ہے کہ وہ بھی کوئی روحانی طاقت رکھتا ہو کہ اسکو ظاہری اسباب سے ہٹ کر کوئی بات معلوم ہو جاتی ہو، یہ مجھے بہت کنفوذن رہتی ہے اس پہ کچھ وضاحت لکھ دیں.

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ

اگر مریض کے اوپر تلاوت کی جاتی ہے، مریض کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے یا جن حاضر ہوجاتا ہے، یہ تو ظاہری معاملہ ہے، یہ ظاہری سبب جس کی وجہ سے سامنے والے پر کو اثرات ہیں، وہ واضح ہوجاتے ہیں، اس کے علاؤہ عامل جو ہیں ، وہ جادو کے اثرات کو جانتے ہیں، لیکن اس کے علاؤہ ایک شخص نہ مریض کو دیکھتا ہے، نہ چیک کرتا ہے، بس صرف اس کا نام پوچھتا ہے، اس کے علاؤہ تھوڑی سے معلومات لیتا ہے، ظاہری اسباب کے بغیر صرف اپنا نام اور ماں کا نام پوچھ کر بتاتا ہے کہ اس کے ساتھ یہ معاملہ ہے، یا گمشدہ شخص کے بارے میں بتائے کہ وہ فلاں جگہ موجود ہے، یہ اس کے اندر چور ہے، اس کا معاملہ واضح ہے کہ غیب کا دعویٰ کر رہا ہے، یہ کاہن اور عراف کے زمرے میں ائے گا۔

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ