سوال (3319)
بعض لوگ بالخصوص صوفیاء یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہمیں حالتِ بیداری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے؟ بلال قطب نامی ایک ٹی وی اینکر کسی درگاہ پر لوگوں کے انٹرویوز کر رہا ہے جو یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ہمارے پیر و مرشد ہماری تربیت کرتے ہیں اور ہمیں حالتِ بیداری میں ہی اللہ کے رسول اور آپ کے صحابہ کی زیارت ہوتی ہے…!
جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حالتِ خواب میں زیارت کے متعلق تو صحابہ و تابعین اور بعد کے علماء و صلحاء سے بے شمار آثار و روایات ملتی ہیں۔ لیکن بیداری کی حالت میں زیارت تو صرف انہیں خوش نصیب ہستیوں کو ہوئی ہے، جنہیں ہم صحابہ کرام کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد حالت بیداری میں زیارت ممکن نہیں، اور نہ ہی اللہ رب العالمین کا یہ نظام ہے کہ جو شخص/ذات کسی جگہ موجود نہیں، اس کی زیارت دوسروں کو کروائی جائے۔
جو لوگ اس قسم کے دعوی کرتے ہیں کہ ہمیں مراقبے وغیرہ کے ذریعے یہ کیفیت حاصل ہو جاتی ہے تو یہ ان کی اپنی نفسیاتی کیفیات ہو سکتی ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کس شخصیت کو نبی کریم کی شخصیت سمجھتے ہیں، اور کس طرح تصور کی بنیاد پر یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہمیں فلاں کی زیارت ہوئی۔
خود خواب کے اندر زیارت کا دعوی بھی ہر کسی کا تسلیم کرنا مشکل ہے، کیونکہ کسی کو کیا پتہ کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کیسا ہے؟ کہ وہ یہ دعوی کر سکے کہ میں نے خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔ جبکہ حالتِ بیداری میں زیارتِ نبوی کا دعوی تو بالکل خلافِ حقیقت ہے۔ ایسا شخص یا تو غلط بیانی کرتا ہے، یا پھر اسے خاص قسم کی نفسیاتی اور ذہنی مشقیں کروا کر کسی مغالطے میں ڈال دیا جاتا ہے اور وہ سراب کو حقیقت سمجھنا شروع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام اور اس کے بعد تابعین و تبع تابعین یہ خیر القرون اور امت کے افضل ترین لوگ تھے اور انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کی تڑپ سب سے زیادہ تھی، لیکن اس کے باوجود ان کے ہاں اس قسم کی خرافات کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ