فضیلةالشیخ حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ فاضل: مدینہ یونیورسٹی کا مختصرتعارف

•نشر العلم من أسباب مغفرة الذنوب•
علم کی نشر واشاعت گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے۔

پیدائش

حافظ شاہد بن محمد رفیق بن معراج دین نومبر 1980ء کو تحصیل ڈسکہ کے ایک گاؤں ڈُگری کلاں میں پیدا ہوئے۔

ابتدائی تعلیم

ابتدائی تعلیم اپنے اسی گاؤں میں حاصل کی اور پرائمری مکمل کرنے کے بعد ڈسکہ شہر کے معروف دینی ادارے جامع مسجد عزیزیہ کچہری چوک سے 1993ء میں حفظ القرآن کی سعادت حاصل کی۔ یہاں آپ کے استاد قاری مطیع الرحمن کشمیری صاحب تھے۔

علومِ اسلامیہ میں تعلیم کا آغاز

بعد ازاں علومِ اسلامیہ کی تحصیل کے لیے جامعہ اسلامیہ سلفیہ جامع مسجد مکرم اہلِ حدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ میں داخلہ لیا اور اس ادارے کے جامعہ اسلامیہ سلفیہ نصر العلوم عالم چوک میں منتقل ہونے کے بعد وہیں سے 1999ء میں فراغت حاصل کی۔

اس ادارے میں علومِ اسلامیہ کے جن مشائخ کرام سے اخذ فیض کیا

(1) شیخ الحدیث حافظ محمد امین محمدی صاحب،
(2) مولانا یامین خان سلفی صاحب، (3)مولانا احسان الحق شہباز صاحب (4)مولانا حافظ عبداﷲ سلیم شامل ہیں۔
اسی ادارے میں قراءت وتجوید میں قاری محمد اسلم صاحب اور قاری سیف اللہ صاحب سے استفادہ کیا۔

جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں داخلہ

شیخ محترم 2000ء میں جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ سے دوبارہ صحیح بخاری کا سماع کیا اور ان سے قرآنِ مجید کا ترجمہ و تفسیر پڑھی۔

جامعہ محمدیہ میں آپ کے دیگر مشائخ کرام

(1) شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید ہزاروی رحمہ اللہ
(2) مولانا محمد رفیق سلفی صاحب۔
دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کی طرف بھی متوجہ رہے اور اسی دورانیے میں میٹرک اور ایف اے مکمل کیا،

مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا

بعد ازاں سعودی عرب کی معروف درسگاہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں حصولِ علم کی سعادت حاصل ہوئی اور 6 سال کا عرصہ وہاں گزارا۔

مدینہ منورہ میں جن اساتذہ کرام سے کسب فیض کیا

(1)فضیلةالشیخ عبدالمحسن العباد صاحب،
(2)فضیلةالشیخ ڈاکٹر ابراہیم بن محمد نور بن سیف صاحب صاحب،
(3)فضیلةالشیخ ڈاکٹر عبداﷲ الصالح صاحب
(4)فضیلةالشیخ ڈاکٹر انیس طاہر انڈونیشی صاحب
2007ءء میں مدینہ یونیورسٹی سے فراغت ہوئی اور پاکستان لوٹ آئے۔

تدریس کا آغاز

شیخ محترم نے مدینہ یونیورسٹی سے سند فراغت پانے کے بعد جامعہ ام القریٰ الاسلامیہ کمشنر روڈ گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا، جو دو سال تک جاری رہی اور اس کے ساتھ ہی علمی کتب کی تحقیق و تخریج پر بھی کام کرتے رہے۔ اس دوران میں ام القریٰ پبلی کیشنز کے نام سے قائم ادارے کے تحت متعدد کتب پر کام کیا اور وہ زیورِ طباعت سے آراستہ ہوئیں ۔

دارِ ابی الطیب

بعد ازاں جب اسلافِ اہلِ حدیث کی تراثِ علمی کے قدر دان فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ کی زیر سرپرستی 2013ء میں دارِ ابی الطیب(حمید کالونی، گل روڈ) گوجرانوالہ کا قیام عمل میں آیا تو پھر وہاں علمی ذمے داریاں نبھانا شروع کیں جو ہنوز جاری ہیں۔
تحقیق و تحریر کے میدان سے حافظ صاحب کو خصوصی نسبت رہی ہے۔ اس لیے انھوں نے “ام القری پبلیکیشنز” اور ’’دارِ ابی الطیب‘‘ میں مختلف موضوعات کی متعدد علمی کتابوں کی تخریج و تحقیق کی اور تعلیقات وحواشی لکھے۔

شیخ محترم کا تصنیفی وتحقیقی کام

(1)۔ تدوینِ سنت میں امام زہری رحمہ اللہ کی مساعیِ جمیلہ۔ (جمع و ترتیب)(2)۔ دفاعِ صحیح بخاری۔ تالیف: علامہ محمد ابو القاسم سیف بنارسی رحمہ اللہ (تحقیق وتدوین)
(3)۔ دوامِ حدیث۔ تالیف: الامام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (تحقیق و تعلیق)
(4)۔ مقالات محدث گوندلوی رحمہ اللہ (چھے رسائل۔ جمع و تحقیق)
(5)۔ الاصلاح۔ تالیف: الامام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (مراجعت و تصحیح)(6)۔ إرشاد القاري إلیٰ نقد فیض الباري۔ تالیف: حافظ محمد گوندلوی و حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ(چار جلدیں۔ تصحیح)
(7)۔ شرح حدیثِ ہرقل۔ تالیف: حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ و شیخ عبداﷲ ناصر رحمانی (جمع و تحقیق)(8)۔ مقالاتِ حدیث۔ تالیف: علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ (جمع و تحقیق)
(9)۔ مجموعہ رسائل۔ تالیف: علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ (۱۰ رسائل۔ جمع و تحقیق)
(10)۔ نگارشات۔ تالیف: علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ ( 10 جلدیں)
(11)۔ مقالات و فتاویٰ علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ (جمع و تحقیق)
(12)۔ دفاعِ سنت۔ تالیف: شیخ الاسلام ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ (تحقیق و تعلیق)
(13)۔ برہان التفاسیر۔ تالیف: شیخ الاسلام ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ (تحقیق و تخریج)
(14)۔ إتمام الحجۃ علی من أوجب الزیارۃ مثل الحجۃ۔ تالیف: علامہ محمد بشیر سہسوانی رحمہ اللہ(تحقیق و تخریج)
(15)۔ مجموعہ رسائل عقیدہ نواب صدیق حسن خاں (تین جلدیں۔ تحقیق و تسہیل)
(16)۔ مجموعہ علومِ قرآن نواب صدیق حسن خاں (تحقیق و تسہیل)
(17)۔ مجموعہ رسائل حافظ محمد عبد ﷲ محدث غازی پوری (گیارہ رسائل۔ جمع و تحقیق)
(18)۔ مجموعہ رسائل مولانا احمد دین گکھڑوی (چھے رسائل۔ مراجعت وتصحيح)
(19)۔ مجموعہ فتاویٰ علامہ شمس الحق عظیم آبادی (تخریج)
(20)۔ مجموعہ فتاویٰ حافظ محمد عبد ﷲ محدث غازی پوری (تحقیق و تخریج)
(21)۔ مجموعہ فتاویٰ علامہ محمد عبدالرحمن مبارک پوری (جمع و تحقیق)(22)۔ اللمحات إلی ما في أنوار الباري من الظلمات۔ تالیف: علامہ محمد رئیس ندوی رحمہ اللہ(تین جلدیں ۔ مراجعت و تصحیح)
(23)۔ تصحیح العقائد۔ تالیف: علامہ محمد رئیس ندوی السلفی رحمہ اللہ (مراجعت و تصحیح)
(24)۔ یادگار سلف۔ سوانحی تذکرہ حافظ عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ
(25)۔ نصرۃ الباري في بیان صحۃ البخاري۔ تالیف: علامہ عبدالرؤف جھنڈا نگری رحمہ اللہ(مراجعت و تصحیح)(26)۔ خطباتِ حرمین۔ ترجمہ: فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ (3 جلدیں۔تحقیق و تخریج)
(27)ختم نبوت تالیف: امام محمد گوندلوی(تحقیق وتخریج)
(28) خلد نعیم (مجموع رسائل ومقالات حافظ نعيم الحق نعيم رحمه الله) (3 جلدیں۔ جمع وتحقيق)
(29)تکفیر وخروج اور خارجی تحریکیں شيخ محمد رفيق طاهر(مراجعة)
(30) منہج سلف کا تحقیقی جائزہ تالیف: ڈاکٹر سليمان الرحيلي(مراجعة)
(31)نماز وتر تالیف :حافظ محمد گوندلوی(تحقیق)
(32)اخلاق العلماء للأجري(مراجعة)
(33) ایصال ثواب کی شرعی حیثیت تالیف: حافظ محمدگوندلوی(تحقیق)
(34)دفاع سنت: للإمام شيخ الإسلام ثناء الله الأمر تسري(تحقیق و تعلیق)
(35)زیارت قبر نبوی: للشيخ العلامة محمد إسماعيل السلفي(تحقیق و تخریج)
(36)مقالات: عبدالخالق قدوسي رحمه الله(جمع وتحقيق)
(37)مولانامودودي کے افکاروآراءه کا علمی جائزہ: امام محمدگوندلوی(تحقیق)
(38)رودادمناظرة مرشد آباد للعلامة عبد العزيز رحیم آبادی(تحقيق وتخريج)
(39) محمد بن عبد الوهاب ایک مظلوم اور بدنام مصلح: للشيخ مسعود عالم الندوي (مراجعة وتحقيق)
(40) رسول اکرم کی نماز للشيخ العلامة
محمد إسماعيل السلفي(تحقیق و تخریج)
(41) مجموع مقدمات علامہ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ 3 جلدیں (جمع وتدوین)
(42) 30 تذاكر لتدخل قلوب الناس للشيخ محمود خليفة
(مراجعة وتصحيح للترجمة الأردية)
(43) المختصر في أحكام العبادات للشيخ خالد بن علي بن محمد المشيقح
(مراجعة وتصحيح للترجمة الأردية)
(44) عاقبة عقوق الوالدين للشيخ إبراهيم بن عبد الله الحازمي.
(مراجعة وتصحيح للترجمة الأردية)
(45)لا تغضب للشيخ عبد الرحمن المنصور(مراجعة وتصحيح للترجمة الأردية)
(46) البركة كيف يحصل المسلم عليها للدكتور أمين عبد الله الشقاوي.
(مراجعة وتصحيح للترجمة الأردية)
(47) بغية الرائد في شرح العقائد للنواب صدیق حسن خان(مراجعة وتعليق)
(48) حركة أهل الحديث في شبه القارة الهندية للشيخ صلاح الدين يوسف رحمه الله ( ترجمہ وتلخیص)
(49) ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک للشيخ مسعود عالم الندوى
(تحقيق ومراجعة)
(50) مولانا عبید اللہ سندھی کے افکار وآرا کا علمی جائزہ للشيخ مسعود عالم الندوي (تحقيق ومراجعة)
(51) مولانا مودودی اور جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث(جمع وتدوین)
علاوہ ازیں مکتبہ بیت السلام لاہور اور مکتبہ کتاب وسنت کی شائع کردہ تیس چالیس کتابوں کی مراجعت وتصحيح وتخریج کی جو طوالت کے پیش نظر قلم زد کی جا رہی ہیں۔
ﷲ کی مہربانی سے ان میں علم کا ذوق اور تحقیق کا جذبہ وافر موجود ہے۔ ان علمی ذمے داریوں کے ساتھ وہ گوجرانوالہ میں جامع مسجد سلمان فارسی اہلِ حدیث میں خطابت و درس کا فریضہ بھی سر انجام دے رہے ہیں اور مسجد مکرم ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ میں شعبہ درس نظامی میں تدریس بھی کرتے ہیں۔

شیخ محترم کےمختلف جرائد میں شائع ہونے والے مضامین

ممدوح کے علمی مقالات و مضامین کبھی کبھار پاکستانی جرائد ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘(لاہور)، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘(لاہور)اور دیگر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔
انھوں نے گذشتہ کچھ عرصے میں طلبہ علم کو ہفتہ وار کلاس میں ائمہ سلف اور علمائے سنت کے تحریر کردہ دو درجن سے زائد کتب ورسائل کی تدریس بھی کی جس سےطلبہ کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا۔
ہمارے ممدوح فضیلةالشیخ حافظ شاہد رفیق حفظه الله ورعاہ کو اللہ رب العزت نے متنوع خوبیوں سے نوازا ہے ۔ علم کے رسوخ کے ساتھ ساتھ زیور عمل سے بھی آراستہ ہیں۔ آپ ایک کامیاب مدرس، محقق اور بلند پایہ خطیب ہیں۔ اللہ تعالی نے قلم کی جولانی وسیلانی بھی بدرجہ اتم عطا فرمائی ہے، جس کی بنا پر تصنیف و تالیف کے شعبے میں بھی ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ سلفی منھج کے حاملین علمائے اہل حدیث سے سچی محبت کرنا ان کے محاسن میں شامل ہے۔ فی زمانہ علمائے اہل حدیث کی تراث کی تشہیر واشاعت میں ان کا کردار نمایاں ہے۔
شیخ محترم حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ کتابوں کی حقیقی تعظیم کرتے ہیں کہ سالوں سے جزدانوں میں پڑی کتابوں سے گرد و غبار کو جھاڑ کرصاف و شفاف حالت میں پیش کرتے ہیں کہ دیکھ کر جی مچلنے لگتا ہے۔
وما مِن كاتبٍ إلا سيَفْنَى ويُبْقِي الدهرُ ما كَتَبَتْ يَداهُ فلا تَكْتُبْ بِكَفِّكَ غيرَ شيءٍ يَسُرُّكَ في القيامةِ أنْ تَراه
”جو بھی لکھنے والا ہے وہ ایک نہ ایک دن بوسیدہ ہوجائے گا مگر اس کے ہاتھوں کا لکھا ہوا ایک لمبے زمانہ تک باقی رہے گا۔
لہذا تم اپنے ہاتھوں سے صرف ایسی چیز ہی تحریر کرو جسے قیامت کے دن دیکھ کر تمہیں خوشی حاصل ہو۔“
شیخ محترم نے جو کوشش کی ہے ان شاءاللہ وہ علماء و طلباء کے لئے یکساں مفید ثابت ہوگی

سوشل میڈیا پر

شیخ محترم کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ کتابوں سے باہر نکل کر بھی دین کی خدمت کرتے ہیں ، سوشل میڈیا خاص کر فیس بُک کی دنیا میں ان کا ایک نام ہے، حالات حاضرہ کے مطابق دعوت دین کے حوالے سے اپنا بھرپور کردارادا کرتے ہیں۔
اللہ تعالٰی سے دعا گو ہوں کہ شیخ محترم کی جہود طیبہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور صحت و عافیت والی لمبی عمر عطا فرمائے

●ناشر: حافظ امجد ربانی
●فاضل: جامعہ سلفیہ فیصل آباد
●مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ سندر لاہور

یہ بھی پڑھیں: مولانا محمد ادریس اثری حفظہ اللہ کا مختصر تعارف