سوال (2639)
ایک عورت کا کہنا ہے کہ سر کے بالوں کی کمی کی وجہ سے یا تھوڑا تھوڑا گنجا ہونے کی وجہ سے اس کی شادی رکی ہوئی ہے تو کیا وہ ان کا کوئی علاج وغیرہ کروا سکتی ہے، اس طرح کہ کسی کے بال اتار کے اس کے بالوں میں لگا دیے جائیں یا پھر اسی کے سر کے سائیڈوں کے بال اتار کے جہاں جہاں سے گنجہ ہے وہاں پر لگا دیے جائیں یعنی وہ بال اس خالی جگہ میں جو سوراخ ہوتا ہے جہاں سے بال گرتا ہے اس سوراخ میں نیا بال لگ جاتا ہے تو وہ اسی طرح لگتا ہے جیسے اس کے اپنے ہی ہوں یعنی وگ والی صورت نہیں بنتی
تو اس میں کوئی گنجائش ہے؟ یعنی اس نے شوقیہ طور پر یا لوگوں کو دکھانے کے لیے نہیں لگوانے ہیں، بلکہ مجبوری کے تحت تاکہ اس کی شادی کی رکاوٹ ختم ہو جائے اس لیے لگوانے ہیں۔
جواب
دین اسلام یہ تعلیم نہیں دیتا ہے کہ آپ بدصورت دیکھائی دیں، شریعت میں ایسا بھی نہیں ہے کہ جس چیز کو سرجری اور آپریشن سے درست کروایا جائے وہ آپ نہ کریں، حدیث میں آتا ہے کہ بال زینت ہیں۔
سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ، فَلْيُكْرِمْهُ” [سنن ابي داؤد : 1463]
«جس کے پاس بال ہوں تو اسے چاہیئے کہ وہ انہیں اچھی طرح رکھے»
جیسا سوال میں ذکر کیا گیا ہے، اگر معاملہ ایسا ہی ہے تو وہ جدید بال لگا سکتی ہے، جدید دور کے لحاظ سے وہ اپنے بال اس طرح لگا سکتی ہے کہ بال اگیں، بال بڑھیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
علاج کی صورت میں ایسے بال جو اس کے جسم کا حصہ بن جائیں اور نشو و نما بھی پائیں، جیسا کہ آج کل ہئیر ٹرانسپلانٹ کیے جاتے ہیں، وہ لگوا سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا ان شاءاللہ، البتہ وگ نہیں لگا سکتی ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ
علاج کروانے میں حرج نہیں ہے، دیسی دوائی اور تیل وغیرہ ہیں جو بالوں کی کمی اور ان کا گرنا بند کر دیتی ہے، وگ نہیں لگائیں۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ