سوال (571)

کیا حیض کی حالت میں قرآن مجید پڑھا اور چھوا جا سکتا ہے؟

جواب

علماء کے صحیح قول کے مطابق حائضہ عورت تلاوت نہیں کر سکتی ، یاد رہے کہ عام علماء کے نزدیک حائضہ اور جنبی کے احکام ایک ایسے ہیں.
اس کی ممانعت کے بارے میں جتنی بھی مرفوع روایات ہیں ساری ضعیف ہیں کوئی بھی ثابت نہیں ہے لیکن اس کی ممانعت خلیفہ راشد سیدنا عمر اور خلیفہ راشد سیدنا علی رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے ۔

سفيان الثوري عن الأعمش عن أبي وائل عن عبيدة السلماني قال: كان عمر بن الخطاب يكره أن يقرأ القرآن وهو جنب. [سندہ صحیح]

امام عبد الرزاق رحمہ اللہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ وہ حالت جنابت میں قرآن پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے
شیخ سلیمان العلوان حفظہ اللہ فرماتے ہیں

“والكراهة في هذا الأثر يراد بها التحريم، وهذا الغالب في اصطلاح السلف الصالح”

اس اثر میں کراہیت سے مراد تحریم ہے سلف کی اصطلاح میں عام طور پر یہی معنی مراد ہوتا ہے

قال:«اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا لَمْ يُصِبْ أَحَدَكُمْ جَنَابَةٌ , فَإِنْ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ فَلَا وَلَا حَرْفًا وَاحِدًا»[سندہ صحیح]

امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب السنن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ تم قرآن پڑھو جب تک جنبی نا ہو جاؤ اور اگر جنبی ہو جاؤ تو پھر نہیں ایک حرف بھی نہیں ۔
شیخ سلیمان العلوان حفظہ اللہ فرماتے ہیں

وأقول: وقد صح في هذا الباب أثران موقوفان:
الأول: أثر علي رضي الله عنه
الثاني: أثر عمر رضي الله عنه
وقد قال النبي – صلى الله عليه وسلم – “فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ ..” الحديث، رواه أحمد والترمذي وأبو داود وابن ماجه وغيرهم عن العرباص بن سارية، وهو حديث صحيح.

میں کہتا ہوں کہ اس مسئلے میں دو موقوف اثر صحیح ہیں :
1: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اثر
2: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اثر
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میری اور خلفاء راشدین کی سنت کی مضبوطی سے پکڑ لو [احمد، ترمذی، ابو داود، ابن ماجہ حدیث صحیح]
یقینا خلفاء راشدین کے ان اثار کی وجہ سے راجح یہی ہے کہ حائضہ اور جنبی تلاوت نا کرے واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

حائضہ عورت قرآن کی تلاوت کر سکتی ہے لیکن چھونا جائز نہیں ہے ، جنبی تلاوت نہیں کر سکتا ہے ۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
حائضہ قرآن کی زبانی تلاوت کرسکتی ہے ، باقی اولی یہ ہے کہ قرآن کو نہ چھوئے ، لیکن اس کے عوض ٹچ موبائیل جو اس کے زمرے میں نہیں آتا ہے ، ٹچ موبائیل سے قرآن پڑھ لے ۔

“لَّا يَمَسُّهٗۤ اِلَّا الۡمُطَهَّرُوۡنَؕ‏” [سورة الواقعة : 79]

یہ بحث الگ ہے ۔
باقی اولی یہ ہے کہ جو آداب علماء بتاتے ہیں ، وہ ملحوظ رکھے جائیں ۔
باقی جنبی کا معاملہ ہے ، اس میں یہ ہے جنابت کا مسئلہ اس کے اختیار میں ہے ، بھتر اور اولی یہ ہے کہ وہ غسل کرکے پھر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے اور تلاوت کرے ، لیکن اس میں بھی ان شاءاللہ کوئی سختی نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ