سوال

کیا حائضہ عورت عید کی نماز کے لیے مسجد جا کر دعا میں شامل ہو سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جہاں حائضہ عورتوں کو عید کی دعا میں شامل ہونے کا حکم ہے، وہاں یہ بھی حکم ہے کہ وہ عیدگاہ سے الگ رہیں۔ شریعت میں حائضہ عورتوں کے لیے مخصوص احکام بیان کیے گئے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“لِتَخْرُج الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى”. [صحیح البخاری: 1652]

’’نوجوان کنواری لڑکیاں، پردہ دار خواتین اور حیض والی عورتیں باہر (عیدگاہ کی طرف) نکلیں، خیروبرکت اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں، البتہ حیض والی عورتیں عیدگاہ سے الگ رہیں‘‘۔

اس حدیث کی روشنی میں حائضہ عورتوں کو عیدگاہ میں جانا اور دعا میں شریک ہونا چاہیے، لیکن وہ نماز کی جگہ سے الگ رہیں گی۔

چونکہ عیدگاہ میں بھی انہیں نماز کی جگہ سے الگ رہنے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے مسجد میں داخل ہونے کی ممانعت تو بطریق اولیٰ ہوگی۔

البتہ وہ مسجد کے باہر، کسی خیمے یا مسجد سے ملحقہ ہجرے میں بیٹھ کر دعا میں شامل ہو سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ مسجد میں داخل نہ ہوں۔

شریعت کی تمام نصوص کو سامنے رکھنا چاہیے، صرف اپنے مطلب کی بات لینا درست نہیں۔ اس لیے حائضہ عورت مسجد میں داخل ہوئے بغیر، باہر کسی مناسب جگہ پر بیٹھ کر دعا میں شامل ہو سکتی ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ