سوال

جو بندہ حالت سفر میں ہوتا ہے، وہ جرابوں پر تین دن تین راتیں مسح کرتا ہے۔ کیا حج کا سفر بھی اس میں شامل ہے۔  حج کے سفر کے موقع پر بھی جرابیں پہن کر تین دن تین راتیں مسح کیا جاسکتا ہے یا نماز کے وقت جرابیں اتار کر وضو کیا جائے گا۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر کسی نے وضو کر کے جرابیں یا موزے پہن لیے ہیں تو جب تک وضو کی حالت میں ہے اس کو  مسح کی ضرورت  نہیں  ہوگی جب اس کا وضو ٹوٹے گا اور دوبارہ وضو کرکے  پاؤں دھونے کی بجائے اس پر مسح کرے گا ،   تو اس وقت سے مسح کی  مدت شروع ہوگی۔ جو مسافر نہیں ہے وہ اس مسح کے ساتھ ایک دن اور ایک رات یعنی پانچ نمازیں پڑھ سکتا ہےاور مسافر تین دن اور تین راتیں یعنی 15 نمازیں پڑھ سکتا ہے۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“جَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ، وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ”. [صحیح مسلم: 276]

’’رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور رات ( مسح کا وقت ) مقرر فرمایا‘‘۔

لیکن یہ یاد رہے کہ وضو کرکے جرابیں پہننے سے مدتِ مسح شروع نہیں ہوگی بلکہ جب آپ وضو کر کے جرابیں پہن لیں پھر وضو ٹوٹنے کے بعد  وضو کریں اور جرابوں پر مسح کریں گے، مسح کی مدت اس وقت سے شروع ہوگی ۔

ایک بات کی اور وضاحت ضروری ہے کہ حج کے دوران ہم جو نماز قصر کرتے ہیں وہ سفر کی وجہ سے نہیں کرتے بلکہ یہ مناسک حج میں سے ہے اس لیے کرتے ہیں۔

تیسری بات یہ ہے کہ  احرام کی حالت میں جرابیں  اور موزے پہننا جائز نہیں ہے الا یہ کہ ہاف موزے یا جرابیں ہوں تو جائز ہیں، لیکن ان پر پھر مسح کرنا جائز نہیں ہو گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ