سوال
ایک شخص حج کے بعد عمرہ کی نیت سے مدینہ یا طائف جانا چاہتا ہے تو کیا طوافِ وداع کرکے جائے، یا عمرہ سے فارغ ہونے کے بعدجب مکہ سے اپنے گھر جانے کا ارادہ کرے تب طوافِ وداع کرنا ہی کافی ہے؟
بینوا فتؤجروا جزاکم الله خیرا
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
حاجی کےلیے طوافِ وداع کرنا ضروری ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
“لا ينفرِنَّ أحدٌ حتى يكون آخرَ عهدِه بالبيتِ”. [صحيح مسلم:1327]
’کوئی آدمی اس وقت تک نہ جائے جب تک وہ آخر میں کعبہ کا طواف نہ کرلے ‘۔
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ سلم نے کوئی وضاحت نہیں کی کہ وہ مکہ کو مستقل چھوڑ کر جارہا ہے یا عارضی، اس لیے جو دوسرا عمرہ کرنے والا مکہ سے روانہ ہو رہا ہے اگر چہ اس کا سازو سامان وہاں پر ہی ہے، لیکن اب وہ عمرہ کرنے کے لیے مکہ سے باہر جارہا ہے، تو جو اس پر قرض ( حج کے آخر میں طوافِ وداع ) کرنا ہے، وہ پہلے اس قرض کو اتار کر جائے۔ کیونکہ حج کے بعد طوافِ وداع کا باقاعدہ حکم ہے، باقی رہا کہ دوسرا عمرہ کرنے کےبعد طواف کرنا تو اگریہ کر لے تو اسے ثواب اور اجر ملے گا اور اگر نہیں کرتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ