سوال (5459)

یہ حاجی جو اصطلاح ہے اور الحاج بھی کہتے ہیں بعض لوگ یہ اصطلاح درست ہے؟

جواب

حاجی یا الحاج کہنا شرعاً کوئی عبادت یا سنت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک عرفی (ثقافتی) لقب ہے جو عام طور پر ان لوگوں کے لیے بولا جاتا ہے جنہوں نے حج کیا ہو۔
قرآن و سنت میں ایسا کوئی حکم یا ترغیب نہیں کہ حج کرنے والے کو لازمی طور پر “حاجی” یا “الحاج” کہا جائے۔ صحابہ کرامؓ میں سے جنہوں نے حج کیا، ان کے ساتھ اس طرح کا لقب بطور عادت استعمال ہونا ثابت نہیں۔
اگر یہ صرف پہچان یا احترام کے لیے کہا جائے، اور اس میں کوئی تعاظم یا فخر کا پہلو نہ ہو، تو لغوی اور عرفی اعتبار سے جائز ہے۔لیکن اگر اس سے رِیا، غرور یا دینی برتری جتانا مقصود ہو، تو یہ مممنوع ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

حج کا معنی قصد کرنے والا ہے، یعنی بیت اللہ کا قصد کرنے، اس اعتبار سے یہ چل پڑا ہے، علماء اس پر نکیر بھی نہیں فرماتے ہیں، اس کو رواج بھی نہ دیں، اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھیں فتویٰ لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہے، باقی کوئی خود الحاج یا حاجی کہلائے تو اس کا مطلب اس میں ریاکاری کا عنصر ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ