سوال

اگر کوئی فیملی حج پر جائے تو کیا سب افراد اپنی اپنی قربانی کریں گے، یا صرف ایک قربانی کافی ہوگی؟ یا یہ کہ ایک قربانی حج کی ہو اور دوسری عید کی؟ برائے مہربانی اس کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کوئی فیملی حج پر جا رہی ہو تو ہر فرد اپنی طرف سے علیحدہ قربانی کرے گا، کیونکہ قربانی (ہدی) حج کا لازمی حصہ ہے اور سب کی طرف سے ایک قربانی کافی نہیں ہوگی۔

اور  حج کے موقع پر جو قربانی دی جاتی ہے، وہ حجِ تمتع یا قران کرنے والے ہر حاجی پر واجب ہوتی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے:

“فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَةِ اِلَى الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَيۡسَرَ مِنَ الۡهَدۡىِ‌”. [البقرۃ: 196]

’’تم میں سے جو حج تک عمرے سے فائدہ اٹھائے تو قربانی میں سے جو میسر ہو (کرے)‘‘۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہی عمل منقول ہے کہ ہر فرد اپنی طرف سے علیحدہ قربانی کرتا تھا۔

لہٰذا حج پر ہر فرد اپنی طرف سے ایک علیحدہ قربانی کرے گا، ایک قربانی سب کی طرف سے کافی نہیں ہوگی۔

البتہ اپنے ملک میں جو عیدالاضحیٰ کی قربانی کی جاتی ہے، وہ اس سے مختلف ہے، اس میں ایک قربانی پوری فیملی کی طرف سے کافی ہو جاتی ہے، بشرطیکہ سب ایک ہی گھر میں رہتے ہوں ۔

جیسا کہ حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں میں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانیاں کیسے ہوتی تھیں؟ انہوں نے کہا:

“كَانَ الرَّجُلُ يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ،‏‏‏‏ وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ”. [سنن الترمذی: 1505]

’’ایک آدمی اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری قربانی کرتا تھا‘‘۔

لہٰذا حج پر ہر حاجی کی طرف سے علیحدہ قربانی (ہدی) واجب ہے، جبکہ عیدالاضحی کے موقع پر ایک قربانی پوری فیملی کی طرف سے کفایت کر جائے گی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ