سوال
سركارى حج اسكيم میں وزارت جو بینک کے ذریعے بیگ وغیرہ دیتی ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟ اس پر ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے، کہ بینک چونکہ سودی ادارہ ہے، اور یہ تحائف وغیرہ بینک کی طرف سے دیے جاتے ہیں، اس لیے یہ سود کے زمرے میں آئے گا۔ اسکے متعلق رہنمائی فرمادیں، کیا ان کا استعمال جائز ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اگر تو یہ تحفے وغیرہ گورنمنٹ کی طرف سے دیے جاتے ہیں، جیسے پرائیویٹ کمپنیاں اپنی طرف سے کچھ اس طرح کے تحائف دیتی ہیں، تو انکے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
لیکن ہماری معلومات کے مطابق یہ بیگ وغیرہ کے تحائف گورنمنٹ کی طرف سے نہیں دیے جاتے، کیونکہ اگر گورنمنٹ کی طرف سے دیے جاتے تو ان پر بینک کا نام اور لوگو وغیرہ پرنٹ نہ ہوتا۔ بلکہ اسکی جگہ حکومت کا نام اور اسٹیمپ لگی ہوتی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بیگ وغیرہ کی صورت میں جو تحفے دیے جاتے ہیں، یہ بینک کی طرف سے دیے جاتے ہیں۔
بینک چاہے کسی کے پیسے جمع کروانے پر تحفہ دے، یا کسی کے اکاؤنٹ کھلوانے پر تحفہ دے، یا ویسے اپنی مشہوری کے لیے ایڈورٹائزمنٹ کے طور پر تحفے دے، ان تحائف کا استعمال کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ بینکوں کے تمام تر معاملات سودی اور سارا پیسہ سود کا ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡكُلُوا الرِّبٰٓوا اَضۡعَافًا مُّضٰعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَۚ. [آل عمران: 130]
’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت کھاؤ سود کئی گنا، جو دگنے کیے ہوئے ہوں اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم فلاح پاؤ‘۔
خصوصا حج کے موقع پر اگر بینک ساتھ لے جانے کے لیے بیگ وغیرہ تحفتا دے رہے ہیں، تو حجاج کرام کو چاہیے کہ ایسے بیگ، سوٹ کیس یا چھتری وغیرہ کو بالکل استعمال نہ کریں، کیونکہ بینک تو سارے معاملات سود ہی کے پیسے سے کرتا ہے، اور اسی سے تحفے دیتا ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
“لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ”. [صحیح مسلم: 4093]
’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے پر لعنت فرمائی ہے‘۔
لہذا اگر حکومت اپنی طرف سے تحفے وغیرہ دے اور اس میں کسی قسم کا سودی معاملہ نہ ہو تو انکا استعمال جائز ہے، لیکن چونکہ یہ تحائف بینک دیتا ہے، اس لیے ہماری اس معاملے میں رائے یہ ہے کہ حجاج کرام ایسا کوئی بیگ یا چھتری، جو بینک نے دیے ہوں یا ان پر بینک کا نام اور لوگو وغیرہ لگا ہو، اسکو ہرگز استعمال نہ کریں، اپنے حج کو حتی الامکان سودی اداروں سے محفوظ اور پاک رکھنے کی کوشش کریں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ