سوال (1791)

حج کے دوران نماز قصر پڑھی جائے گی یا پوری اگر قصر پڑھی جائے گی تو کہاں کہاں اور کتنے دن پڑھی جائے گی ؟

جواب

حج کے دوران منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔ امام بخاری نے اس پر ایک مستقل باب قائم کیا ہے ، اور بطور استدلال درج ذیل احادیث لائے ہیں :

«عن عبد الله رضى الله عنه ـ قا ل صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين ، وأبي بكر وعمر، ومع عثمان صدرا من إمارته ثم أتمها‏» [بخاری: 1082]

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضى الله عنه سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت ( یعنی چار رکعت والی نمازوں میں ) قصر پڑھی۔ سیدناعثمان رضى الله عنه کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بعد میں آپ صلى الله عليه وسلم نے پوری پڑھی تھیں۔

«أنبأنا أبو إسحاق، قال سمعت حارثة بن وهب، قال صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم آمنا ما كان بمنى ركعتين‏» [بخاری: 1083]

ہمیں ابو اسحاق نے خبر دی، انہوں نے حارثہ سے سنا اور انہوں نے وہب سے کہ آپ نے فرمایا : نبی کریمﷺ نے منیٰ میں امن کی حالت میں ہمیں دورکعت نماز پڑھائی تھی۔

«عن عبد الرحمن بن يزيد، يقول صلى بنا عثمان بن عفان ـ رضى الله عنه ـ بمنى أربع ركعات، فقيل ذلك لعبد الله بن مسعود ـ رضى الله عنه ـ فاسترجع ثم قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وصليت مع أبي بكر ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، وصليت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، فليت حظي من أربع ركعات ركعتان متقبلتان‏»[بخاری: 1084]

عبد الرحمن بن یزید سے مروی ہے ، وہ کہتے تھے کہ ہمیں عثمان بن عفان رضى الله عنه نے منیٰ میں چار رکعت نماز پڑھائی تھی لیکن جب اس کا ذکر عبد اللہ بن مسعودرضى الله عنه سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر کہنے لگے میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ منی ٰ میں دو رکعت نماز پڑھی ہے اور ابوبکر صدیق رضى الله عنه کے ساتھ بھی میں نے دوہی رکعت ہی پڑھی ہیں اور عمر بن خطاب رضى الله عنه کے ساتھ بھی دو رکعت پڑھی تھی۔ کاش میرے حصہ میں ان چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہوتیں۔
مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ دوران حج منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

سائل :
اس کے علاوہ باقی ایام اور مقامات پر مکمل پڑھی جائے گی ؟
جواب :
اگر حاجی مکہ مکرمہ میں چار دن یا اس سے کم مدت کے لیے مقیم ہو تو سنت یہ ہے کہ چار رکعتوں والی نماز کی دو رکعتیں ادا کرے ، کیونکہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی عمل تھا۔۔
اور اگر چار دن سے زیادہ اقامت کا ارادہ ہو تو پھر زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ پوری نماز پڑھے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ