سوال (1213)
ایک شخص عمرے کے لیے گیا ہے تو وہ نماز قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا؟
جواب
اس کا قیام تین چار دن کا ہے، تو وہ مسافر کے حکم میں ہے۔ اکیلا یا مسافر کی اقتداء میں نماز پڑھے تو قصر اور مقیم امام کی اقتداء میں پوری پڑھے گا۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سوال: جو لوگ ابھی حج کے لیے جا رہے ہیں وہ لوگ نماز قصر پڑھیں گے یا مکمل پڑھیں گے اور سنتیں پڑھیں گے؟
جواب: سفر میں نماز قصر ہوتی ہے، اس لیے قصر کریں گے، سفر میں سنت مؤکدہ ثابت نہیں ہیں، باقی فجر کی سنتیں پڑھنا ثابت ہے، وتر پڑھنا ثابت ہے، ان کا خیال کریں گے، باقی سنتوں کی چھوٹ ہے، جب فرض آدھے ہوگئے ہیں، تو سنتیں پڑھ کر کیا کریں گے، اس لیے حدیث میں صراحت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں سنتوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے، باقی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں اور وتر کا اہتمام کیا کرتے تھے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: عمرہ میں قصر نماز کے متعلق رہ نمائی فرمائیں، پندرہ دن کے لیے جانا ہے، پہلے چار سے پانچ دن مکہ، پھر پانچ دن مدینہ، پھر واپسی کے دن مکہ میں مکمل کرنے ہیں۔
جواب: اگرچہ علما کا اختلاف ہے، لیکن ہمارا حاصل مطالعہ یہ ہے کہ سفر کے دن ملا کر چار دن قصر کرنے کی اجازت ہے، سفر متعین ہے تو پوری نماز پڑھے گا، اگر متردد ہے تو قصر کرے گا، اگر مکہ سے پانچ دن متعین کرکے مدینے جاتا ہے تو چار دن قصر کرے، باقی نماز پوری پڑھے گا، سفر میں جو نماز آئیں گی تو ان نمازوں کو قصر کرے گا، پھر مکہ آئیں گا، یہ تداخل ہوجائے گا۔ ہمارے ہاں جو موقف ہے، اس میں بھی سختی نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ



