سوال (5601)
ہندوستان وغیرہ میں حکومت کی طرف سے خاص طور پر بچیوں کے لئے کچھ اسکیمیں (سویمنگ اسکیم/سیونگ اسکیم) آتی ہیں۔ ان اسکیموں میں طریقہ یہ ہوتا ہے کہ بچی کے والدین یا سرپرست ایک مقررہ رقم مثلاً دس ہزار یا پندرہ ہزار روپے جمع کراتے ہیں، اور پھر ایک طے شدہ مدت (مثلاً بیس یا پچیس سال بعد) جب بچی کی شادی کا وقت آتا ہے یا کسی اور بڑی ضرورت کے وقت، تو حکومت وہ جمع شدہ رقم والدین کو واپس کرتی ہے، لیکن اس کے ساتھ اپنی طرف سے ایک خاص اضافی رقم بھی دیتی ہے، جس کی مقدار پہلے سے طے شدہ ہوتی ہے یا پالیسی کے مطابق مقرر ہوتی ہے۔
عرض یہ ہے کہ:
1. اس طرح کی اسکیم میں پیسہ جمع کرانا اور بعد میں حکومت کی طرف سے اصل رقم کے ساتھ اضافی رقم وصول کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
2. کیا یہ اضافہ سود کے حکم میں آئے گا یا حکومت کی طرف سے عطیہ و تعاون شمار ہوگا؟
براہِ کرم اس مسئلے کی مکمل شرعی وضاحت فرمائیں؟
جواب
پیارے بھائی یہ جو حکومت اپنے پاس سے زائد رقم دے رہی ہے یہ بالکل سود ہی ہے۔
وجہ یہ ہے کہ اگر حکومت یہ زائد رقم صرف اپنے پاس سے امداد ہی دینا چاہتی ہے تو جو حکومت کے پاس رقم نہیں رکھواتا اس کو بھی تو امداد دینی چاہئے تھی پس اگر حکومت ایسا کرتی ہے کہ جو حکومت کے پاس بیس سال کے لئے رقم نہیں رکھواتے انکو بھی امداد دیتی ہے اور جو نہیں رکھواتی انکو بھی اتنی ہی امداد دیتی ہے تو پھر یہ سود نہیں ہو گا لیکن ایسا نہیں ہو گا۔
کیونکہ اس طرح تو کل کو بینک کہے کہ جو ہمارے پاس دس سال کے لئے رقم رکھوائے گا ہم اسکو دس سال بعد وہ رقم واپس کر دیں گے اور اسکو ویسے ہی سیلاب امداد کی صورت میں کچھ فکس پیسے دیں گے تو ظاہر ہے یہ سود کا ہی حیلہ ہو گا پس اس سے بچنا چاہئے۔ واللہ اعلم
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ