سوال (2729)

حلال جانور کا پیشاب پاک ہے، اب شیخ یہ بتائیں کہ حلال اور پاک میں کیا فرق ہے؟

جواب

حلال کا معاملہ عموما رزق کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، اب جو چیز حلال ہے، وہ چیز طیب ضرور ہوگی، یعنی وہ چیز پاکیزہ ہوگی، لیکن جہاں تک پاکیزگی اور طہارت کا معاملہ ہے، وہ اس تناظر میں ہے کہ کوئی ایسی چیز جس کے بارے شریعت نے کہا ہے کہ یہ چیز ناپاک اور پلید ہے، اگر وہ چیز کپڑے پر لگ گئی ہے، تو اس کا ازالہ کرنا ضروری ہوگا، اس اعتبار سے ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ بہت سی چیزیں پاک ہیں، مگر ضروری نہیں ہے کہ وہ کھائی جائیں، بعض اوقات اس کی حرمت کی دلیل بھی مل جاتی ہے، جیسا کہ بلی پاک ہے، لیکن حرمت کی دلیل ہے، اس کے علاوہ گدھاہے، اس پر آپ سواری کر سکتے ہیں، لیکن آپ اس کو کھا نہیں سکتے ہیں، حلت کی بحث ہے، وہاں کی گئی ہے جہاں پہننا ہے یا کھانا ہے، باقی پاک اور پاکیزگی کا لفظ ناپاکی کے مقابلے میں استعمال ہوئے ہیں، جیسا کہ کپڑے پاک ہیں، تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ان کپڑوں پر گندگی لگی ہوئی ہے، تو اس کو زائل کرنا ضروری ہے، اس ضمن میں یہ بھی ہے کہ حلال جانور کا بول و براز اگر کپڑے پر لگ جائے تو اس کو دھونا ضروری نہیں ہے، باقی انسان دھوتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، یہ یاد رہے کہ وہ نجاست نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ نجاست نہیں ہے تو رزق بن جائے، ایسا نہیں ہوگا، یہ دو الگ الگ بحثیں ہیں، تو ہر پاک چیز کا حلال ہونا ضروری نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

کئی ایک پاک چیزیں جو بطور خوراک ہم کھاتے نہیں ہیں نہ ہی پیتے ہیں، جیسے حلال جانور کا پیشاب یہ پاک تو ہے، لیکن رزق و غذا نہیں ہے، کیونکہ یہ رجس و گندی چیز ہے اور گندی چیز اہل ایمان کی غذا نہیں بنائی گئی ہے، ایسے ہی ناک کی میل، رطوبت پاک ہے، مگر گندگی ہے، ہاں کبھی یہ غیر اختیاری طور پر پیٹ میں چلی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، ایسے ہی انسان کے جسم پر جو میل بنتی ہے وہ پاک تو ہے مگر رزق و غذا نہیں ہے، مٹی طہارت و تیمم کا کام دیتی ہے کیونکہ وہ پاک ہے مگر اسے غذا نہیں بنایا گیا۔ ایسے ہی اور بھی چیزیں ہیں جن سے ہم اس مسئلہ کو سمجھ سکتے ہیں۔ یہاں بتاتا چلوں ہر نجس چیز رِجس اور حرام ہے اور ہر رجس چیز نجس اور حرام نہیں ہے۔ اور ہر رجس چیز غذا اور خوراک بھی نہیں ہے۔ انسان کو حلال اور طیب کھانے کا کہا گیا ہے جو باکل واضح ہے۔ گندگی اہل ایمان کے وقار و عظمت کے خلاف چیز ہے اس لیے یہ خوراک نہیں بن سکتی ہے اور ایل ایمان نجس کے ساتھ رجس سے بھی اپنے جسم، لباس، تہن، سہن اور ماحول کو پاک اور صاف رکھتے ہیں۔ ان باتوں پر غور کر لیا جائے تو مسئلہ سمجھ آ جائے گا إن شاءالله الرحمن

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ