سوال

حالت حیض اور حالت جنابت میں قرآن پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

حائضہ عورت کے لیے قرآن پاک دیکھ کر پڑھنے کی اجازت ہے، جیسا کہ حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

“خَرَجْنَا لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، قَالَ: مَا لَكِ، أَنُفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ”.[صحیح البخاری: 294]

’’ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔ میں نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا‘‘۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حج کرنے والی خواتین ذکر و اذکار کے ساتھ ساتھ قرآن کی تلاوت بھی کرتی ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حائضہ عورت قرآن پڑھ سکتی ہے۔

چونکہ حیض اور طہارت عورت کے اختیار میں نہیں، اس لیے اسے قرآن پڑھنے سے نہیں روکا جائے گا، خاص طور پر جب وہ قرآن حفظ کر رہی ہو، کیونکہ اس سے تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہو جائے گی۔ لیکن مصحف کو ہاتھ لگائے بغیر قرآن کی تلاوت کرنی چاہیے۔

البتہ جنابت کا معاملہ مختلف ہے کیونکہ یہ انسان کے اختیار میں ہوتا ہے اور اس سے طہارت حاصل کرنا بھی ممکن ہوتا ہے، لہٰذا جنبی شخص قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتا۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ مِنَ الْخَلَاءِ فَيُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ يَحْجُزُهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ”. [سنن ابی داؤد: 229]

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکل کر ہم کو قرآن پڑھاتے، اور ہمارے ساتھ بیٹھ کر گوشت کھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن  ( پڑھنے پڑھانے )  سے جنابت کے علاوہ کوئی چیز نہ روکتی یا مانع نہ ہوتی‘‘۔

لہٰذا حائضہ عورت قرآن پاک کی تلاوت کر سکتی ہے، بشرطیکہ وہ مصحف کو ہاتھ نہ لگائے۔ اور جنبی شخص کے لیے قرآن کی تلاوت جائز نہیں کیونکہ جنابت انسان کے اختیار میں ہوتی ہے اور غسل کے ذریعے دور کی جا سکتی ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ