سوال (2155)

ہلکی پھلکی بارش میں جمع بین الصلاتین کا کیا حکم ہے؟

جواب

جواز کے آثار ملتے ہیں ، تاہم رخصتوں کی تلاش میں نہیں رہنا چاہیے، فتوی کی نسبت تقوی کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بغیر بارش اور خوف کے مدینہ طیبہ میں دو نمازیں جمع فرمائی ہیں تو کبھی کبھار اس کے جمع کا جواز بہرحال موجود ہے، مستقل طور پہ ہر نماز کو اس کے وقت پر ادا کیا جائے، یہی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا اور یہی صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کا معمول تھا۔
رہا بارش کے دوران تو اگر مسجد میں ہے اور بارش رک نہیں رہی ہے اور بارش تیز ہے تو اجر و ثواب کو سامنے رکھتے ہوئے جمع کر لے تو إن شاءالله الرحمن اجر ملے گا اور اگر گھر پر ہیں تو اس صورت میں گھر پر نماز پڑھیں کہ شریعت اسلامیہ میں اس کی اجازت و رخصت کااعلان موجود ہے۔
اور ہلکی بارش کہ جس میں گھر پہنچنا آسان ہے، کوئی دشواری نہیں تو بہتر واولی یہی ہے کہ وہ گھر چلا جائے اور نماز کو اپنے وقت پر پڑھے یا کوئی عذر نہیں تو مسجد میں رک جائے تلاوت قرآن پاک اور ذکر الہی میں مصروف ہو جائے نوافل پڑھ لے اور یوں نماز کا وقت ہونے کا انتظار کرے گا تو فرشتوں کی دعائیں سمیٹتا جائے گا ، حتی کہ اذان ہو گئی تو اب باجماعت نماز پڑھ لے یہ احسن صورت ہے ورنہ سب سے پہلے والی حدیث مسلم کے مطابق جمع کر لے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ