سوال (246)
ایک بندہ اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے ، بیوی حاملہ ہے میں نے یہ سنا ہے کہ حالت حمل میں طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ عورت جب بچے کو جنم دے اس وقت اس کو طلاق دی جائے یا وہ طلاق لاگو ہوجائے گی ؟
جواب:
حالت حمل میں طلاق دینا جائز ہے ، طلاق سنی کہلاتی ہے ، یہ طلاق صحیح ہوتی ہے ، لوگوں میں یہ بات غلط مشہور ہے کہ نہیں ہوتی ہے ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
“أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَکَرَ ذَلِکَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا” [صحيح مسلم : 3659]
’’میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس بات کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے رجوع کرنے کا حکم دو پھر چاہیے کہ حالت طہر یا حمل میں طلاق دے‘‘۔
لہذا حالت حمل میں طلاق ہوجاتی ہے ، اور ابھی لاگو ہوگی ، اس کی عدت حالت حمل ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ