سوال (5669)
ایک سوال ہے کہ ہمارے قریبی ہے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس جاتے تھے حفاظتی حصار پہن کر لیکن جب فارغ ہوئے تو پتہ چلا کہ حفاظتی حصار کئی اتر گیا ہے یہ واقعہ ہوئے ایک دو دن ہوئے ہیں، اچھا پوچھنا یہ تھا کہ مانع حمل کی دوائیاں استعمال میں کوئی حرج تو نہیں ہے کیونکہ ابھی حمل وغیرہ کا تو علم ہے ایک دو دن میں تو حمل کا پتا نہیں چلتا؟
جواب
حمل کو روکنے کے لیے جتنے بھی طریقے ہیں، وہ سب عورت کی صحت کے لیے تباہ کن ہیں، مستقل خون کا جاری رہنا، موٹاپا، بانجھ پن اور دیگر بیماریاں شامل ہیں، حمل روکنے کے لیے قدرتی طریقہ کار موجود ہے، لیکن وہ ہم اختیار نہیں کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
اب ایک دو دن ہوگئے ہیں، اب دوائیں لے رہے ہیں، ابھی آپ کہہ رہے کہ حمل روکنے کی دوائی لینا جائز ہے یا ناجائز ہے، ایک دو دن میں پتا نہیں چلتا، اب ایک دن ہو یا دو ہوں، حمل جب قرار پا گیا ہے، اب دوا کا سوال پیدا نہیں ہوتا، اب جائز نہیں ہے، احتیاطی تدبیر شروع میں اختیار کرنی چاہیے، بشرطیکہ میاں بیوی راضی ہوں، یہ عقیدہ نہ ہو کہ کہاں سے کھائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




