سوال (2718)
ہمزہ کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب
بنیادی طور پر ہمزہ کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں:
(1) :ہمزہ اصلی (2) :ہمزہ زائدہ
(1) :ہمزہ اصلی:
اس ہمزہ کو کہتے ہیں جو حروف اصلیہ کے مقابلے میں آئے۔ مثلاً اَمَرَ بروزن فَعَلَ۔
(2) :ہمزہ زائدہ:
ہمزہ زائدہ اس کو کہتے ہیں جو حروف اصلیہ کے مقابلے میں نہ آئے۔ مثلاً اَکْرَمَ بروزن اَفْعَلَ ہمزہ زائدہ کی دو اقسام ہیں۔
(1) :ہمزہ وصلی (2):ہمزہ قطعی
(1) :ہمزہ وصلی:
وہ ہمزہ ہے جو ابتدائے کلام میں پڑھا جائے لیکن وصل کلام میں حذ ف ہوجائ۔ جیسے اَلْعٰلَمِیْن میں ہمزہ وصلی ابتدائے کلام کی صورت میں پڑھا گیا اور رَبِّ الْعٰلَمِیْن یہاں ہمزہ وصلی کلام میں حذف ہوگیا۔
(2) :ہمزہ قطعی:
ہمزہ قطع کبھی نہیں گرتا ہے۔ جیسا کہ “ربنا اتمم لنا”
ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع میں فرق:
ہمزہ وصل اور ہمزہ قطع میں واضح فرق یہ ہے کہ ہمزہ وصل کسی دوسرے کلمہ کے ملانے سے گرجاتا ہے جبکہ ہمزہ قطع کبھی نہیں گرتا ۔جیسے “ربنا اغفر لنا” میں “اغفر” میں ہمزہ وصلی ہے، اس لیے “ربنا” کے ملنے سے گر گیا اور “ربنا اتمم لنا” میں “اتمم” میں ہمزہ قطعی ہے، اس لیے “ربنا” کے ملنے سے بھی نہیں گرا ہے۔
نوٹ:
باقی جو باب افعال کے فعل مضارع سے ہمزہ قطعی گر گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ فعل مضارع واحد متکلم میں دو ہمزہ جمع ہو رہے تھے، دو ہمزہ کو پڑھتے ہوئے ثقل محسوس ہو رہا تھا، تو واحد متکلم سے بطور تخفیف ایک ہمزہ گرا دیا گیا ہے، اس لیے واحد متکلم ایک صیغے کی وجہ سے مضارع کے باقی تیرہ صیغوں سے بھی ہمزہ قطعی مناسبت کی وجہ سے گرا دیا گیا ہے۔
فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ