سوال (1344)

یہ کہنا درست ہے کہ اگر کوئی حنفی اپنی تحقیق کے مطابق رفع الیدین نہ کرنے کو سنت سمجھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے تو گویا کہ وہ سنت پر ہی عمل کر رہا ہے اس کی نماز ہو جائے گی ؟

جواب

احناف کے لیے بلا ضرورت نرمی کے گوشے تلاش نہ کریں۔ ایسے آدمی کی تحقیق ناقص اور محل نظر ہے۔ شاہ ولی اللہ اور عبد الحی لکھنوی وغیرہ کی تحقیقات ہی دیکھ لیں ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

ایسا ہو ہی نہیں سکتا کوئی حق کی تلاش اور سنت کے ثبوت کے لیے خالص اللہ کی رضا کو مد نظر رکھتے ہوئے تحقیق کرے اور رفع الیدین کو سنت نہ پائے ، شرطیکہ وہ تحقیق ہی ہو تحکیک نہ ہو ، لہذا ہم ان حنفی عالم کی خدمت میں عرض کریں گے کہ آپ تحقیق جاری رکھیں نتیجہ یہی نکلے گا کہ رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ الحمدللہ

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

یہ ایک چور دروازہ ہے ، جس سے بھاگنے کا رستہ مقلدین کو فراہم کیا جا رہا ہے ، جبکہ امر واقع میں اس کا امکان ہی نہیں کہ وہ تحقیق میں منصف ہو اور تحقیق مخالف شرع ہو خصوصا ایسے مسائل جن میں ادلہ واضح اور متواتر کی حد تک ہوں ، پھر وہ چاہے کوئی بھی مقلد ہو حنفي يا غير حنفي ، اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ اھل السنہ کے ہاں توسع نہیں ، بالکل بعض مسائل ہوتے ہیں جن میں اجتہاد کی گنجائش رہتی ہے۔ دلائل دونوں طرف موجود ہوتے ہیں۔ علماء اھل الحدیث (قدیم و معاصر) کے ہاں بھی ایسے مختلف فیہ مسائل موجود رہےہیں کہ بعض علماء ایک طرف اور بعض دوسری جانب ، جیسے رکوع کے بعد قبض الیدین یا ارسال الیدین کا مسئلہ۔۔
ہمارے اس گروپ ہی سے آپ ایک مثال منی کی نجاست اور عدم نجاست پر لے لیجئے وغیرھما
بس مقصود یہ ہے کہ آدمی ہر چیز کو اس کے مقام پر رکھے۔
اور یہ سوال جس سیاق میں کیا گیا ہے معذرت کے ساتھ کچھ بیانات سیاسی نکتہ نظر سے ورود میں آتے ہیں ، شہرت یا دیگر وجوہات کی بنا پر اس جیسے اقوال کے قائلین کو بعض مجبوریاں لاحق ہوتیں ہیں ۔
علماء کبار کی جانب رجوع کرنا چاہیے !

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ