سوال (1401)

ایک مولانا صاحب بیان فرما رہے ہیں کہ سٹابری جہنمیوں کی خوراک ہے اور گردے کپورے سات اعضاء ہر حلال جانور کے مکروہ حرام ہیں اور جھینگا یہ بچھو وغیرہ کی نسل سے ہے ، اس لیے یہ بھی حرام ہے اس کی وضاحت مطلوب ہے ؟

جواب

مولانا صاحب تو یہ بھی کہا کرتے تھے کہ وہابی سے مصافحہ کرنے پر نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔
ان کے ادارے احسن العلوم میں نماز پڑھنے گئے تو رفع الیدین دیکھ کر مسجد سے نکال دیا کرتے تھے ، چاہے کہ نماز سے ہی دھکے دینا پڑیں ، مزید کہا کرتے تھے کہ پاکستان میں دو ہی مفسر ہیں ، ایک میں دوسرا عبدالسلام رستمی جو مرتد ہو گیا یعنی وہابی ہو گیا۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل : یہ بھی علم میں اضافہ کر دیا کہ یہ بہت متعصب عالم ہیں ، لیکن جو مسائل ہیں اس کے بارے وضاحت درکار ہے ، سٹابری گردے کپورے اور جھینگا کے بارے میں بہت شکریہ
جواب :
ہیں نہیں بلکہ تھے ، اب دنیا سے چلے گئے ہیں ، اللہ ان کی خطاوں کو معاف فرمائے ، ذاتی ناپسندیدگی ہونا الگ بات ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سات اعضاء والی جو روایت ابن ماجہ وغیرہ میں ہے ، بعض علما نے اس کو قبول کیا ہے ، بعض نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے ، جمہور اہل علم کا فیصلہ یہ ہے کہ حلال جانور کی ہر چیز حلال ہے ، کیونکہ واضح طور پرکوئی نص اور کوئی ٹھوس روایت موجود نہیں ہے ، یہی راجح ہے ، باقی مولانا کا جو ذکر ہو رہا ہے وہ تو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں ، جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ، آپ کو پتہ ہی ہے کہ ان لوگوں کے اصول کیا ہیں ، ان کے ضوابط کیا ہیں ، ان کے قواعد کیا ہیں ، کیا کہنا ان کے بارے اب وہ چلے بھی گئے ہیں ، متعصب ترین اور حدیث کے لیے میں کہوں گا اجھل الجاھلین ، حدیثوں کا مذاق اڑانے والے اس طرح کے آدمی تھے ، باقی یہ چیزیں حلال ہیں ، جنہوں نے اس کو قبول کیا وہ اس کی اجازت نہیں دیتے ہیں ، حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے بھی شاید اس طرف اشارہ کیا ہے ، باقی عمومی ادلہ کا تقاضا یہ ہے کہ اسی لیے حلال ہے ، باقی فقہ حنفی میں مولانا احمد رضا نے لکھا ہے کہ سمندر کی صرف مچھلی حلال ہے ، اب چونکہ ان کو جھینگا بھی کھانا تھا تو آگے لکھا جھینگا مچھلی کی ایک قسم ہے ، ہم کہتے ہیں سمندر کی ہر چیز حدیث کی رو سے حلال ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ