سوال (3121)

فرض کی کسی رکعت میں قراءت نہ کی ہے یا فقط ایک میں کی ہے، تو نماز کا حکم کیا ہے؟

جواب

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورت مذکورہ کا حکم یہ ہے کہ فرض نماز کی دو رکعتوں میں سے ہر ایک رکعت میں مطلقاً ایک چھوٹی آیت (یعنی محتاط قول کے مطابق جو کم از کم چھ حروف پر مشتمل ہو اور صرف ایک کلمہ کی نہ ہو) پڑھنا فرض ہوتا ہے، بغیر اس کے نماز ہرگز نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص فرض نماز کی دو رکعتوں میں سے کسی بھی رکعت میں قراءت نہ کرے یا صرف ایک ہی رکعت میں قراءت کرے، تو چاہے وہ ایسا جان بوجھ کر کرے یا بھول کر،بہر صورت اس کی نماز اصلاً نہیں ہوگی، اب وہ نماز دوبارہ ادا کرنی ہوگی۔۔۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’وأما محل القراءۃ ففی الفرائض الرکعتان ھکذا فی المحیط،ثنائیا کان أو ثلاثیا أو رباعیا وسواء کانتا أولیین أو أخریین أو مختلفین ھکذا فی شرح النقایۃ للشیخ ابن المکارم، حتی لو لم یقرأ فی واحدۃ منہ أو قرأ فی واحدۃ فقط فسدت صلاتہ کذا فی الشمنی شرح النقایۃ‘‘

ترجمہ: اور بہرحال قراءت کا محل،تو وہ فرض نماز وں میں دو رکعتیں ہیں، اسی طرح محیط میں ہے، چاہے وہ فرض نماز دو رکعت والی ہویا تین یا چار رکعت والی، اور برابر ہے کہ وہ قراءت شروع کی دو رکعتوں میں ہو یا آخری دو رکعتوں میں یا مختلف دو رکعتوں میں، یونہی شیخ ابن مکارم کی شرح نقایہ میں ہے، یہاں تک کہ اگر کسی نے فرض نماز کی ایک رکعت میں بھی قراءت نہ کی، یا صرف ایک رکعت میں قراءت کی تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، یونہی نقایہ کی شرح شمنی میں ہے۔[الفتاوی الھندیۃ ، جلد :1، صفحہ : 77 ، دار الکتب العلمیہ ، بیروت]
بہار شریعت میں ہے:
’’مطلقاً ایک آیت پڑھنا فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و نوافل کی ہر رکعت میں امام و منفردپر فرض ہے۔ فرض کی کسی رکعت میں قراء ت نہ کی يا فقط ایک میں کی، نماز فاسد ہوگئی۔‘‘
[بہار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ512 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی]
واللہ اعلم بالصواب
یہ تحریر ٹھیک ہے، دوسرا یہ بتائیں کہ فرضی نماز ہو یا نفلی نماز، تو کیا ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے علاؤہ تلاوت کرنا ضروری ہے، اگر کوئی فاتحہ کے علاؤہ پہلی دو میں بھی کوئی آیت تلاوت نہیں کرتا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جواب:
دلائل، فہم سلف اور منھج سلف کے رو سے صرف سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض ہے، خواہ امام ہو یا مقتدی ہو، باقی قصداً و ارادتاً چیزوں کو چھوڑنا نہیں چاہیے، جیسا کہ ثناء اور دیگر قرآت، باقی فرضیت کے درجے میں صرف سورۃ فاتحہ ہے، اگر سورۃ فاتحہ رہ گئی ہے تو نماز نہیں ہوگی، بصورت دیگر اگر سورۃ فاتحہ پڑھ لی ہے تو نماز ہو جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ