سوال (1251)

ہر رمضان ستائیسویں کی شب نفلی عبادات کے ساتھ رزق میں خیر و برکت کے لیے یہ وظیفہ کرنا کیسا ہے؟
عمل یہ ہے کہ جَو یا چاول کے سات دانے لیں ۔ بعد از نماز عشاء اول و آخر گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی کے بعد ہر دانے پر 70 مرتبہ “یا رزاقُ” پڑھیں ۔ سات دانوں پر الگ الگ پڑھیں۔ ان کو کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر اپنے پرس یا اس جگہ رکھ دیں جہاں آپ خرچ کے پیسے رکھتے ہیں ۔ پورا سال رزق میں کمی نہیں ہوگی اور نہ مقروض ہوں گے ۔ بغیر دانوں کے بھی تسبیح پر 500 مرتبہ پڑھ سکتے ہیں ۔
میرا آزمودہ ہے ، اللہ کے ذکر اور اس کے نام کے ورد میں ویسے بھی خیر و برکت کے خزانے ہیں۔

جواب

دیکھیں جو اور چاول کی ایجاد بھی خود ساختہ ہے ، ستائیسویں شب کی قید بھی خود ساختہ ہے ، تعداد کی اجازت ہے جو چاہیں مقرر کرلیں ، “یا رزاق” پڑھنے کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے ، اللہ کی صفت ہے ، آپ پکار سکتے ہیں ، مگر صرف اللہ کی پکار کو وظیفہ سمجھ لینا یہ صحیح نہیں ہے ، ابتدائیہ ہوسکتا ہے ، تمہید ہوسکتی ہے ، آگے آپ کی التجا ہونی چاہیے ، درخواست ہونی چاہیے ، دو تین باتیں اس میں جو ہیں ، وہ صراحتاً غلط ہیں ، چاول اور جو کی بحث اور ستائیسویں شب کی بحث ، لہذا ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے جو کتاب و سنت اور منھج سلف سے ثابت نہ ہو ، قرآن پڑھنے سے ہم نہیں روکتے ہیں ، مگر دن کی قید محل نظر ہے ، چاول اور جو کی قید محل نظر ہے ، پھر اس کو لپیٹ رکھنا یہ بھی محل نظر ہے ، آپ اس کو تعویذ کی جدید شکل کہہ سکتے ہیں ، لہذا تعویذ کے غلط ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ایسی کوئی عبادت اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے اور سب سے زیادہ خشیت الٰہی والے انسان “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” سے ثابت نہیں ہے ، لہٰذا اس سے بچنا واجب ہے. اور اس کا کرنا بدعت ہے۔

فضیلۃ العالم عبد الخالق سیف حفظہ اللہ

سائل : جو علماء کرام مجربات کے حوالے سے اجازت دیتے ہیں اس کا کیا حکم ہے ؟ جس بھائی نے اس کے متعلق سوال کیا ہے وہ اس وظیفے کو سنت سمجھ کے نہیں کر رہا بلکہ ایک ذاتی تجربہ ہے ۔
جواب : ہر جگہ یہ گنجائش نہیں دی جا سکتی ہے ، کیونکہ اس کو آپ کیا نام دینا چاہتے ہیں ، اس کو عبادت کہنا چاہتے ہیں یا نہیں ، عبادت ہے تو عبادت توقیفی ہوتی ہے، اس پہ آپ برکت کی امید رکھتے ہیں ، برکت بھی توقیفی ہوتی ہے ، خود ساختہ دن مقرر کرنا ، چاول اور جو اور کاغذ میں لپیٹنا یہ ساری باتیں خودساختہ ہیں ، دین اسلام نے ایسی کوئی تعلیم نہیں دی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دینی معاملات میں سنت کی طرف پلٹیں اور تجربات کی دنیا سے باہر نکلیں ، رزق میں برکت کے قرآنی اور نبوی نسخوں پر عمل کریں ۔
مثلاً :
(1) : توبہ و استغفار
(2) : تقوی
(3) : توکل
(4) : اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے فراغت
(5) : حج اور عمرہ میں متابعت
(6) : صلہ رحمی
(7) : انفاق فی سبیل اللہ
(8) : دعا
(9) : قناعت
(10) : کاروبار میں سچ بولنا
(11) : صبح کے وقت معاملہ کرنا

فضیلۃ العالم عبد الخالق سیف حفظہ اللہ