سوال (5584)
کوئی سال ایسا نہیں جس میں دوسرے کسی سال سے زیادہ بارش ہوتی ہو، لیکن اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے اسے پھیرتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بارش زمین پر ہر سال مجموعی طور پر ایک جیسی ہوتی ہے، کبھی کہیں ہوتی ہے اور کبھی کہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
سائنسی اعتبار سے یہ بات کہی جاتی ہے، شرعاً اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
مستدرک حاکم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے:
[ مَا مِنْ عَامٍ أَمْطَرَ مِنْ عَامٍ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يُصَرِّفُهُ حَيْثُ يَشَاءُ ثُمَّ قَرَأَ: « وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُوْا » الفرقان : ۵۰ ]
[ مستدرک حاکم : 403/2، ح : ۳۵۲۰۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ : 460/5، ح : ۲۴۶۱ ]
’’کوئی سال ایسا نہیں جس میں دوسرے کسی سال کی نسبت بارش زیادہ ہوتی ہو، لیکن اللہ تعالیٰ جہاں چاہتا ہے بارش میں کمی بیشی کرتا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے اسے ان کے درمیان پھیر پھیر کر بھیجا، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔‘‘
ابن عاشور لکھتے ہیں:
’’جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بارش زمین پر ہر سال مجموعی طور پر ایک جیسی ہوتی ہے اور یہی بات سیکڑوں برس پہلے وحی کے ذریعے سے بتا دی گئی تھی۔‘‘ تفسیر القرآن الكريم۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
فضیلۃ الباحث محمد طیب حفظہ اللہ