ہر سنی سنائی بات آگے نہ پھیلائیں

⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«كَفَى بالمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُحدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ».

’’آدمی کے لیے اتنا گناہ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کر دے۔‘‘
(سنن أبي داود: ٤٩٩٢، مقدمة صحیح مسلم: ٥)

⇚سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«إنَّ اللهَ كَرِهَ لَكُمْ ثلاثًا: قِيلَ وقالَ، وإِضَاعَةَ المالِ، وكَثْرَةَ السؤالِ».

’’بے شک! اللہ تعالی نے تین چیزیں آپ کے لیے ناپسند کی ہیں، قیل وقال، مال کا ضیاع اور بکثرت سوال۔‘‘
(صحیح البخاري: ١٤٧٧، صحیح مسلم: ٥٩٣)

قیل اور قال سے مراد فضول کی گپیں ہانکنا، لوگوں کی خبروں، باتوں اور معاملات کو پھیلانا ہے۔
(شرح صحيح مسلم للنووي: ١٢/ ١١)

⇚سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ باللهِ واليَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ».

’’جو اللہ تعالی اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔‘‘
(صحیح البخاري: ٦٤٧٥، صحیح مسلم: ٤٧)

⇚سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ کو جن لوگوں کے عذاب دکھائے گئے، ان میں ایک ایسا شخص ہے کہ جو

«يَكْذِبُ الْكَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ».

’’جھوٹ بولتا ہے جو جھوٹ زمین کے کناروں تک جا پھیلتا ہے۔‘‘ اسے سزا دی جا رہی تھی کہ اس کی باچھیں اس کی گُدی تک اور نتھنے بھی گدی تک چیرے جا رہے تھے۔‘‘
(صحیح البخاري: ٧٠٤٧)

⇚سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

«يَنْبَغِي لِقَارِئِ الْقُرْآنِ أَنْ يُعْرَفَ….بِصَمْتِهِ إِذَا النَّاسُ يَخُوضُونَ».

’’حاملِ قرآن کو چاہیے کہ جب لوگ کسی معاملے میں دھڑا دھڑ گھس رہے ہوں وہ اپنی خاموشی سے پہچانا جائے۔‘‘
(فضائل القرآن لأبي عبيد، صـ: ١١٢)

⇚سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

”لَا تَكُونُوا عُجُلًا مَذَايِيعَ بُذُرًا“.

’’جلد باز، باتوں کو پھیلانے والے اور راز فاش کرنے والے نہ بنیں۔‘‘
(الأدب المفرد للبخاري: ٣٢٧، صحیح)

🖋 … حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ