سوال

جیسا کہ آپ کو پتہ ہے  کہ امریکہ اور یورپی ممالک میں  تمام لوگ  میڈیکل “انشورنس” کرواتے ہیں، جس بنیاد پر ان کا علاج معالجہ مفت ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس اتنا ٹائم نہیں ہوتا کہ وہ ہر مریض کا انشورنس ڈیٹا چیک کر سکے،  اس لئے  زیادہ تر امریکی ڈاکٹرزانشورنس  ڈیٹا  چیک کرانے کا  کام  مختلف کمپنیز  سے لیتے ہیں، جو انٹرنیٹ کے ذریعے آنلائن  سروسز مہیا کرتی ہیں۔ پاکستان میں بہت ساری ایسے آنلائن کمپنیاں ہے جو کہ ان امریکی ڈاکٹرز کے مریضوں کا انشورنس ڈیٹا چیک کرنے کا کام کرتے ہیں اور بہت سارے نوجوان اس شعبے میں برسر روزگار ہیں، اس نوکری میں انشورنس کے ڈیٹا (تفصیل) چیک کرنے کا کام ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ  علمائے کرام کے مطابق “انشورنس” بالکل حرام ہے، تو یہ کام بھی  کہیں نا کہیں(indirectly)  “انشورنس” سے منسلک ہے، تو کیا اس روزگار کو اپنانے کی گنجائش ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • آج کل آن لائن کام بہت عام ہے، بے شمار لوگ ہیں، جو آن لائن ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں، کوئی بھی جائز کام آن لائن یا آف لائن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

لیکن جو کمپنیاں صرف ناجائز کام ہی کرتی ہیں ، جیسا کہ انشورنس  وغیرہ سے متعلق سروسز مہیا کرنا، تو چونکہ  یہ  کام  درست  نہیں ہے ،تو اس  سے متعلق سروسز فراہم کرنے والی کمپنی میں نوکری کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔

اور جو آدمی اللہ تعال کے خوف سے حرام کو ترک کر دیتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے بہت سارے راستے  اورکھول دیتا ہے۔کیونکہ قرآن  کریم میں ہے:

وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُۥ مَخۡرَجٗا وَيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُۚ [الطلاق: 2-3]

’جو اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے نکلنے کا رستہ بھی بنا دیتا ہے اور پھر ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے، جس کا اس کو وہم و گمان بھی نہیں ہوتا‘۔

لہذا  اللہ  پر توکل کرتے ہوئے ان چیزوں کو چھوڑ دینا چاہیے جن کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیان کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ