سوال (839)

ایک بندہ حرام مال سے کاروبار کرتا ہے پھر وہ توبہ کرلیتا ہے ؟ اب کیا جو اس نے کاروبار کیا وہ حلال کا ہوسکتا ہے یا وہ کیا کریں ؟

جواب

اگر واقعتا اس کے پاس یہی مال ہے ، اس کے علاؤہ کوئی مال نہیں ہے ، تو پھر توبہ کے بعد جو اس کے پاس مال ہے ، اس کو راس المال بنا سکتا ہے ، اس پر غالباً فضیلۃ الشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے اپنی فتاوی جات میں بحث کی ہے ، امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی بحث کی ہے ۔

“وَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَـكُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِكُمۡ‌ۚ” [سورة البقرة : 279]

«اور اگر توبہ کر لو تو تمھارے لیے تمھارے اصل مال ہیں»
یہ اس وقت جب اس کے پاس اور ذرائع نہ ہوں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ کیسی توبہ ہے کہ گناہ چھوڑا ہی نہیں ہے ، حرام مال کا کاروبار چھوڑنا توبہ کا حصہ ہے۔ حرام چھوڑ کر حلال کاروبار کرے اور گزشتہ پر معافی مانگے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ