سوال (1866)
اس روایت کی اسنادی حیثیت کیا ہے ؟ اگر اس روایت کی سند ضعیف ہے تو اس میں کونسا راوی ضعیف ہے؟ اور ائمہ محدثین میں سے اس راوی پر کس کس نے جرح کی ہے ؟!
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، ثَنَا عِیْسَی بْنُ دِیْنَارٍ، ثَنَا اَبِیْ اَنَّہُ سَمِعَ الْحَارِثَ بْنَ أَ بِی ضِرَارٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: قَدِمْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَدَعَانِی إِلَی الْإِسْلَامِ، فَدَخَلْتُ فِیہِ وَأَقْرَرْتُ بِہِ، فَدَعَانِی إِلٰی الزَّکَاۃِ فَأَقْرَرْتُ بِہَا، وَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَ رْجِعُ إِلٰی قَوْمِی فَأَدْعُوہُمْ إِلَی الْإِسْلَامِ، وَأَدَائِ الزَّکَاۃِ، فَمَنِ اسْتَجَابَ لِی جَمَعْتُ زَکَاتَہُ، فَیُرْسِلُ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَسُولًا لِإِبَّانِ کَذَا وَکَذَا لِیَأْتِیَکَ مَا جَمَعْتُ مِنْ الزَّکَاۃِ، فَلَمَّا جَمَعَ الْحَارِثُ الزَّکَاۃَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لَہُ، وَبَلَغَ الْإِبَّانَ الَّذِی أَ رَادَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنْ یُبْعَثَ إِلَیْہِ احْتَبَسَ عَلَیْہِ الرَّسُولُ فَلَمْ یَأْتِہِ، فَظَنَّ الْحَارِثُ أَنَّہُ قَدْ حَدَثَ فِیہِ سَخْطَۃٌ مِنْ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ، فَدَعَا بِسَرَوَاتِ قَوْمِہِ فَقَالَ لَہُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ وَقَّتَ لِی وَقْتًا یُرْسِلُ إِلَیَّ رَسُولَہُ لِیَقْبِضَ مَا کَانَ عِنْدِی مِنْ الزَّکَاۃِ، وَلَیْسَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْخُلْفُ، وَلَا أَ رٰی حَبْسَ رَسُولِہِ إِلَّا مِنْ سَخْطَۃٍ کَانَتْ، فَانْطَلِقُوْا فَنَأْتِیَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَبَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْوَلِیدَ بْنَ عُقْبَۃَ إِلَی الْحَارِثِ لِیَقْبِضَ مَا کَانَ عِنْدَہُ مِمَّا جَمَعَ مِنْ الزَّکَاۃِ، فَلَمَّا أَ نْ سَارَ الْوَلِیدُ حَتّٰی بَلَغَ بَعْضَ الطَّرِیقِ فَرِقَ فَرَجَعَ فَأَ تٰی رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ الْحَارِثَ مَنَعَنِی الزَّکَاۃَ، وَأَ رَادَ قَتْلِی، فَضَرَبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْبَعْثَ إِلَی الْحَارِثِ، فَأَقْبَلَ الْحَارِثُ بِأَصْحَابِہِ، إِذِ اسْتَقْبَلَ الْبَعْثَ، وَفَصَلَ مِنْ الْمَدِینَۃِ لَقِیَہُمْ الْحَارِثُ فَقَالُوْا: ہٰذَا الْحَارِثُ، فَلَمَّا غَشِیَہُمْ قَالَ لَہُمْ: إِلٰی مَنْ بُعِثْتُمْ؟ قَالُوْا: إِلَیْکَ، قَالَ: وَلِمَ؟ قَالُوْا: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ بَعَثَ إِلَیْکَ الْوَلِیدَ بْنَ عُقْبَۃَ، فَزَعَمَ أَنَّکَ مَنَعْتَہُ الزَّکَاۃَ وَأَرَدْتَ قَتْلَہُ، قَالَ: لَا، وَالَّذِی بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ! مَا رَأَ یْتُہُ بَتَّۃً وَلَا أَتَانِی، فَلَمَّا دَخَلَ الْحَارِثُ عَلَی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: مَنَعْتَ الزَّکَاۃَ وَأَرَدْتَ قَتْلَ رَسُولِی؟ قَالَ: لَا، وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! مَا رَأَیْتُہُ وَلَا أَتَانِی، وَمَا أَقْبَلْتُ إِلَّا حِینَ احْتَبَسَ عَلَیَّ رَسُولُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، خَشِیتُ أَنْ تَکُونَ کَانَتْ سَخْطَۃً مِنْ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ، قَالَ: فَنَزَلَتِ الْحُجُرَاتُ: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنْ جَائَ کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَیَّنُوْا أَنْ تُصِیبُوْا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِیْنَ} اِلٰی قَوْلِہٖتعالٰی: {فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَنِعْمَۃً وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} [الحجرات: ۶۔۸]۔ [مسند احمد : ۱۸۶۵۰]
جواب
جتنی بھی روایات میں یہ قصہ بیان ہوا ہے ، وہ سب معلول ہیں ۔ ان میں سب سے بہتر یہی سند ہے ، جو آپ نے اوپر لکھی ہے اور یہ امام احمد کی حارث بن ضرار خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، قاضی ابوبکر بن العربی نے اپنی کتاب ’”العواصم من القواصم : ص : 102″ میں اس قصے کا انکار کیا ہے ، اس سند میں دینار کوفی مجہول راوی ہے ، ابن المدینی نے اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ “لا اعرفہ” میں اسے نہیں پہچانتا ، اس سے اس کے بیٹے عیسی نے اکیلے ہی یہ روایت بیان کی ہے ۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ