سوال (744)

حرمين کے قریب کبوتر چوکوں پر دانہ ڈالنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

پرندوں کو دانہ دنکا ڈالنا اچھا عمل ہے، لیکن یاد رہے کہ پرندے کہیں نہ کہیں سے اپنی خوراک تلاش کر ہی لیتے ہیں۔ اس آدمی کو چاہیے کہ پرندوں کی بجائے فقیر و مسکین و ضرورت مند انسانوں کی مدد کرے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

اگر ہم اللہ کی رضامندی چاہتے ہیں، تو اس کا سب سے حقدار انسان ہے، انسان میں سے سب سے زیادہ مسلمان ہے، مسلمانوں میں سب سے زیادہ حقدار آپ کا رشتے دار ہے، ان چیزوں کو دیکھنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: معزز علماء کرام آج کل بعض لوگ جب کوئی عمرے وغیرہ پہ جانے لگتا ہے تو اس کو دانے چنے اور اس طرح کی چیزیں دے دیتے ہیں کہ وہاں جا کر یہ ہماری طرف سے آپ نے کبوتروں کو ڈالنا ہے تو کیا یہ طریقہ کار درست ہے؟
جواب: نہیں، ان کی نیت صرف دانا بھیجنا نہیں ہے، بلکہ مختلف غیر شرعی نظریات ہوتے ہیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: مثلاً شیخ وضاحت فرما دیں۔
جواب: منتیں باندھ رکھی ہوتی ہے، حصول اولاد کے لیے مکی کبوتروں کو دانا ڈالا اور بھیجا جاتا ہے، باقی اس کے علاؤہ بھی کسی کی کوئی نیت ہو سکتی ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

سائل: شیخ محترم اگر یہ نیت وغیرہ کچھ بھی نہ ہو تو بھیجا جا سکتا ہے ۔
جواب: ضرورت ہی نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

دیکھیں علاقائی طور پر کبوتروں، چیلوں اور کوؤں کو کھلانا یہ اہل بدعت کا شعار بنتا جا رہا ہے، آپ صرف اس جانور کے ذمے دار ہیں، جس کو آپ کے پالا ہوا ہے، بصورت دیگر اللہ اپنے مخلوق کو خود پالتا ہے، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان ہو، یہ کبوتروں کو دانہ بھیجنا اہل بدعت کا شعار ہے، اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ