سوال (5016)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (ایک روز ) حسن و حسین رضی اللہ عنہما کشتی لڑنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ اس کشتی کو ملاحظہ فرما کر کہہ رہے تھے۔
اے حسن! حسین کو پکڑو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عرض کرنے لگیں: آپ حسن سے فرماتے ہیں حسین کو پکڑو جبکہ حسین چھوٹا ہے، تو آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا: جبریل حسین سے فرما رہے ہیں کہ (حسن کو) پکڑو۔
[الطبقات الكبرى الطبقة الخامسة من الصحابة: ج: 1 ص: 285]
تخریج مطلوب ہے؟
جواب
اگرچہ اس پر کلام ہے، لیکن بیان کرنے میں حرج نہیں ہے۔
مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ ہو۔
ص63 – كتاب سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد – الرابع عشر في مصارعتهما رضي الله تعالى عنهما بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم – المكتبة الشاملة https://share.google/DN8i38YV8SmFslFQV
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ روایت صحیح ہے، اس پر کلام جس نے بھی کیا ہے وہ خطاء پر ہے۔
ﻗﺎﻝ: ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ. ﻋﻦ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ. ﻋﻦ ﻋﻤﺎﺭ اﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﻤﺎﺭ.
[ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻗﺎﻝ: اتخذ اﻟﺤﺴﻦ والحسين ﻋﻨﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ صلى الله عليه وسلم ﻓﺠﻌﻞ ﻳﻘﻮﻝ: ﻫﻲ ﻳﺎ ﺣﺴﻦ. ﺧﺬ ﻳﺎ ﺣﺴﻦ. ﻓﻘﺎﻟﺖ ﻋﺎﺋﺸﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﺎ: ﺗﻌﻴﻦ اﻟﻜﺒﻴﺮ ﻋﻠﻰ اﻟﺼﻐﻴﺮ ﻓﻘﺎﻝ: ﺇﻥ ﺟﺒﺮﻳﻞ ﻳﻘﻮﻝ: ﺧﺬ ﻳﺎ ﺣﺴﻴﻦ، [الطبقات الكبرى متمم الصحابة الطبقة الخامسة: 236 ، 1/ 185 تاريخ دمشق: 13/ 223، سير أعلام النبلاء: 3/ 266 حسن]
الأنساب للسمعاني میں ہے۔
ﻭ ﻛﺎﻥ ﻋﺎﻟﻤﺎ ﺑﺄﻳﺎﻡ اﻟﻨﺎﺱ ﻭﺃﺧﺒﺎﺭ اﻟﻌﺮﺏ ﻭﺃﻧﺴﺎﺑﻬﻢ، ﻋﺎﻟﻤﺎ ﺑﺎﻟﻔﺘﻮﺡ ﻭاﻟﻤﻐﺎﺯﻱ ﻭﺭﻭاﻳﺔ اﻟﺸﻌﺮ، ﺻﺪﻭﻗﺎ ﻓﻲ ﺫﻟﻚ
[الأنساب للسمعاني: 12/ 247]
حافظ ذہبی نے کہا:
ﺃﺑﻮ اﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﻤﺪاﺋﻨﻲ اﻟﺒﺼﺮﻱ اﻷﺧﺒﺎﺭﻱ. ﺻﺎﺣﺐ اﻟﺘﺼﺎﻧﻴﻒ ﻭاﻟﻤﻐﺎﺯﻱ ﻭاﻷﻧﺴﺎﺏ، ﻭﻟﻪ ﺛﻼﺙ ﻭﺗﺴﻌﻮﻥ ﺳﻨﺔ. ﺳﻤﻊ اﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺫﺋﺐ ﻭﻃﺒﻘﺘﻪ. ﻭﻛﺎﻥ ﻳﺴﺮﺩ اﻟﺼﻮﻡ. ﻭﺛﻘﻪ اﺑﻦ ﻣﻌﻴﻦ ﻭﻏﻴﺮﻩ، [العبر فی خبر من غبر:1/ 308]
اور کہا: صدوق، [المغنی فی الضعفاء: 4326]
حافظ ابن کثیر نے کہا:
ﻭ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻣﺤﻤﺪ اﻟﻤﺪاﺋﻨﻲ اﻷﺧﺒﺎﺭﻱ ﺃﺣﺪ ﺃﺋﻤﺔ ﻫﺬا اﻟﺸﺄﻥ ﻓﻲ ﺯﻣﺎﻧﻪ
البداية والنهاية:10/ 319
یوں یہ سند صحیح نہیں تو علی الأقل حسن لذاته ہے إن شاءالله الرحمن۔
اس واقعہ میں ایک منفرد مقام و شفقت ومحبت نظر آتی ہے کہ رحمت کائنات سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم، سیدنا جبریل امین علیہ السلام، أم المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا سب ہی تو اپنی، اپنی محبت کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل: شاید مجھے سمجھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے، جو روایت سینڈ کی گئی ہے، اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کا نام ہے اور لنک کے مطابق میں نے چیک کیا تو اس میں حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کا دو روایتوں میں نام آیا ہے؟
جواب: ممکن ہے کہ روایات دونوں اصحاب سے مروی ہوں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے بھی مروی ہوں، ہمارے ان شاءاللہ متخصیصین اس کو حل کردیں گے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ