سوال (475)

محمد بن منصور طوسی فرماتے ہیں کہ میں نے امام اہلِ سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھے:

“مَا جَاءَ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضَائِلِ مَا جَاءَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ”. [مستدرک الحاکم: 107/3، 108 ح: 4572 و سندہ حسن]

’’جتنے فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ( احادیث میں ) آئے ہیں اتنے فضائل کسی دوسرے صحابی کے نہیں آئے‘‘۔
اس قول کا مفہوم کیا ہے ؟

جواب

اس قول کے دو معانی لیے جا سکتے ہیں ، ایک معنی یہ ہوگا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنے علم کو بیان کر رہے ہیں کہ مجھ تک جو روایات پہنچی ہیں ، ان میں سب سے زیادہ فضائل سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہیں ، ظاہر سی بات ہے کہ ہر کسی کا علم الگ ہوتا ہے ، دوسرا معنی یہ ہو سکتا ہے کہ جو روایات آئی ہیں وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں زیادہ ہیں ، اب اس میں ضعیف و صحیح کی تمیز نہیں ہے ، جیسا کہ امام الذہبی رحمہ اللہ نے شیخ عبد القادر جیلانی کے بارے میں لکھا ہے کہ سب سے زیادہ کرامات کا تذکرہ ان کے حوالے سے ہوا ہے ، اگر گہرائی میں دیکھیں گے تو وہ روایات ان کی طرف منسوب کی گئی ہیں ، حقیقت میں وہ ثابت نہیں ہیں ، شاید امام احمد بن حنبل کی یہ مراد ہے کہ روایات سب سے زیادہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں آئی ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ