سوال (4856)
ہندو اگر لاش کو جلا دیتے ہیں تو ان کو عذاب قبر کیسے ہوگا؟
جواب
اس میں پہلی بات یہ ہے کہ جس کے بارے میں عذاب کا دعویٰ کر رہے ہیں، کیا واقعتا اس کو عذاب ہوگا، دوسرا یہ ہے کہ ہر مسئلے میں استثنائی صورتیں ہوتی ہیں، اب کسی کو دفن نہیں کیا گیا ہے، درندہ کھا گیا ہے، سمندر یا دریا میں ڈوب گیا ہے، یہ استثنائی صورتیں ہیں، ان سے حقیقت مسئلے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، جو چیز اپنی جگہ پر ہے، اس کی حیثیت برقرار ہے، چھری کاٹتی ہے، لیکن سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا، آگ جلاتی ہے، لیکن سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا، ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے، استثنائی صورتیں ہوتی ہیں، اس بنا پر انکار نہیں کیا جا سکتا، تمام بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ جو جہاں ہے، خواہ ذرات کی شکل میں ہو، وہ اس زمین میں ہوتا ہے، اس کا عذاب اگر مقدر میں ہے تو اس کو یہیں عذاب ہوگا، اس آیت پر غور کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
فَلَوۡلَاۤ اَنَّه كَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِيۡنَۙ۞ لَلَبِثَ فِىۡ بَطۡنِه اِلٰى يَوۡمِ يُبۡعَثُوۡنَۚ۞ [الصافات: 143,144]
پھر اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں سے تھا، یقینا اس کے پیٹ میں اس دن تک رہتا جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ