سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ .
اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں ( قیامت کے دن ) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔
(صحیح بخاري : 2367)
یہ لوگ کون ہونگے ؟ اس کی وضاحت ایک اور حدیث میں موجود ہے کہ یہ بدعتی ہوں گے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ مِمَّنْ صَاحَبَنِي، حَتَّى إِذَا رَأَيْتُهُمْ وَرُفِعُوا إِلَيَّ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: أَيْ رَبِّ أُصَيْحَابِي، أُصَيْحَابِي، فَلَيُقَالَنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ .
حوض پر میرے ساتھیوں میں سے کچھ آدمی آئیں گےحتی کہ جب میں انھیں دیکھوں گا اور ان کو میرے سامنے کیا جائے گا تو انھیں مجھ ( تک پہنچنے ) سے پہلے اٹھا لیا جائے ، میں زور دے کر کہوں گا :اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جا ئے گا ۔آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کون سی بدعتیں ایجاد کر لیں ۔
(صحیح مسلم : 5996)
ایک روایت کی مطابق یہ وہ لوگ ہوں گے جو اسلام سے مرتد ہوئے ہوں گے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ، فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي. فَيَقُولُ لاَ تَدْرِي، مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى .
( قیامت کے دن ) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر ( حوض کوثر ) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔
(صحیح بخاري : 7048)
ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے تھے کہ :
اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ.
اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑ جائیں۔
(صحیح بخاري : 7048)
اسی طرح وہ لوگ بھی حوض کوثر سے محروم ہوں گے جو ظالم حکمرانوں کے جھوٹ پر ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ظلم پر ان کے ساتھ دیتے ہیں ۔
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا :
أُعِيذُكَ بِاللہ يَا كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي، فَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ فَصَدَّقَهُمْ فِي كَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَا يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَوَمَنْ غَشِيَ أَبْوَابَهُمْ أَوْ لَمْ يَغْشَ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ فِي كَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَسَيَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ.
اے کعب بن عجرہ ! میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں ایسے امراء و حکام سے جو میرے بعد ہوں گے، جو ان کے دروازے پر گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کے ظلم پر ان کا تعاون کیا، تو وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ حوض پر میرے پاس آئے گا۔ اور جو کوئی ان کے دروازے پر گیا یا نہیں گیا لیکن نہ جھوٹ میں ان کی تصدیق کی، اور نہ ہی ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ وہ عنقریب حوض کوثر پر میرے پاس آئے گا۔
(سنن ترمذی : 614)
اسی طرح دو گمراہ فرقے قدریہ اور مرجعہ بھی حوض کوثر سے محروم ہوں گے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
صِنْفَان من أُمَّتِي لَا يَرِدَانِ عَلَيَّ الْحَوْضَ: الْقَدَرِيَّة وَالمُرجِئَة.
میری امت کے دو قسم کے لوگ حوض ِ کوثر پر نہیں آ سکیں گے، قدریہ اور مرجئہ ۔
(سلسلة الصحيحة : 2619 )
حوض کوثر سے کتنے لوگ سیراب ہوں گے ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا، وَإِنَّهُمْ يَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً .
قیامت کے روز ہر نبی کے لیے ایک حوض ہوگا، اور وہ آپس میں ایک دوسرے پر فخر کریں گے کہ کس کے حوض پر پانی پینے والے زیادہ جمع ہوتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ میرے حوض پر ( اللہ کے فضل سے ) سب سے زیادہ لوگ جمع ہوں گے ۔
(سنن ترمذی : 2443)
سیدنا زید بن ارقم بیان کرتے ہیں کہ :
كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺفِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : مَا أَنْتُمْ بِجُزْءٍ مِّنْ مِئَةِ أَلْفِ جُزْءٍ مِمَّنْ يَرِدُ عَلَيَّ الْحَوْضَ مِنْ أُمَّتِي كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: سَبْعَ مِئَةٍ أَوْ ثَمَانِ مِئَةٍ.
ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺكے ساتھ تھے۔آپ ایک جگہ اترے تو میں نے سنا آپ فرما رہے تھے: میری امت میں سے جو لوگ میرے پاس حوض كوثر پر آئیں گے تم ان كا ایک لاكھواں حصہ بھی نہیں ہو۔ ( زید بن ارقم سے پوچھا گیا کہ ) اس دن تم کتنے تھے؟ زید نے كہا:سات یا آٹھ سو۔
(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 1503)
حوض کوثر پر رش
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
لتزدحمن هذه الأمة على الحوض ازدحام إبل وردت لخمس .
یہ امت ضرور حوض کوثر پر رش کرے گی ان اونٹوں کی طرح جن کو چار دن پانی پینے سے روک کر پانچویں دن اجازت دی جائے ۔
(صحیح الجامع : 5068)
قارئین کرام ! اگر اونٹوں کے ریوڑ کو چار دن پانی سے روک کر پانچویں دن پانی پینے کی اجازت دی جائے تو حوض پر اونٹوں کا کس قدر رش ہوگا ؟ اور وہ پانی حاصل کرنے کے لیے کس قدر کوشش کریں گے ؟ بلکل اسی طرح یہ امت بھی حوض کوثر کو حاصل کرنے کے لیے ازدحام کرے گی اور کوشش کرے گی جس سے حوض کوثر پر رش پیدا ہو جائے گی ۔
حوض کوثر کے حصول کے لیے دعا کرنا
قارئین کرام ! ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کے حضور یہ دعا کرتا رہے کہ اللہ رب العالمین اسے اپنی نبی کا یہ جام نصیب فرمائے ۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
لقد تركت بالمدينة لعجائز يكثرن أن يسألن الله أن يوردهن حوض محمد صلى الله عليه وسلم .
میں نے مدینہ میں ایسی بوڑھی عورتوں (صحابیات) کو کثرت سے یہ دعا کرتے ہوئے پایا ہے کہ اللہ تعالی انہیں حوض کوثر کا جام نصیب فرمائے ۔
( مسند ابی یعلی : 3355)