سوال (2045)

ایک مسئلے میں شریعت کی روشنی میں رہنمائی درکار ہے۔
ایک کمپنی ہمیں ایک کروڑ دس لاکھ روپے کے حساب سے پلاٹ بیچ رہی ہے. کمپنی ہمیں کہتی ہے کہ آپ اسے مارکیٹ میں بیچیں اگر یہ آپ کے مارکیٹ میں نہیں بکتے تو چھ یا آٹھ ماہ بعد ہم آپ سے یہ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ میں واپس خرید لیں گے.
کیا یہ جائز ہے؟
اس میں ایک بیع میں دو بیع تو نہیں؟
یا اس میں سود کا عنصر تو نہیں؟

جواب

جی یہ ایک ہی بیع میں دو بیع والی صورت ہے، جس میں ایک ڈیل کو دوسری یا تیسری کے ساتھ مشروط کر دیا جاتا ہے۔
شریعت میں ایسا کاروبار ناجائز ہے، کیونکہ یہ بھی سود کی ہی ایک قسم ہے۔

“نهى رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عن بيعتيْن في بيْعةٍ”. [سنن الترمذي 1231، و سنن النسائي 4632]

’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسسلم نے ایک بیع میں دو بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ