سوال (1893)
امید کرتا ہوں خیر و عافیت سے ہوں گے ۔ سوال یہ کہ ہنڈی کا کاروبار “رقم کا لین دین” جائز ہے یا نا جائز ہے ، اس بارے میں وضاحت فرما دیں۔
جواب
ہنڈی کے کا روبار میں بظاہر کوئی قباحت معلوم نہیں ہوتی کیونکہ مختلف کرنسیوں کا کمی بیشی سے تبادلہ سود نہیں یہاں جنس کے اعتبار سے دونوں مختلف ہیں ۔اور “مختلف الاجناس”کے تبادلہ میں کمی بیشی جائز ہے، پھر اس کمی زیادتی کی شرعی طور پر کوئی حد مقرر نہیں ہے ، بلکہ معاملہ جانبین کی باہمی رضا مندی پر موقوف ہے۔ [فتاوی ثنائیہ مدنیہ ج : 1 ص : 706]
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
اس کی سزا کئی ممالک میں موت ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
ہنڈی کا کاروبار جس کے بارے جو کچھ فتویٰ ثنائیہ میں لکھا گیا ہے وہ سب الحمد للّٰہ صحیح ہے ، لیکن اس میں ملکی قانون کو بھی مد نظر رکھا جائے گا ، ایسا نہیں ہے کہ ملکی قانون کو یکسر ترک کرکے شرعی قانون کو دیکھا جائے ، جن ملکوں میں یہ کاروبار جائز نہیں وہاں ہم یہی کہیں گے یہ حرام ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب البیوع کے اندر اس حوالے سے بالخصوص باب باندھا ہے کہ مختلف علاقوں کے عرف کاخیال رکھنا ضروری ہے، ہدایۃ القاری کے اندر استاد محترم فضیلۃ الشیخ عبد الستار حماد حفظہ اللہ نے اس کی تفصیلی وضاحت فرمائی ہے اور اس میں عصرِ حاضر سے بعض مثالیں ذکر کی ہیں کہ کس طرح شرعی احکام کی تنفید و تطبیق میں کسی ملک کے عرف اور قانون کی کیا اہمیت ہے۔
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ اللہ
سائل :
کیا شرعی قانون زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا ملکی قانون زیادہ اہمیت کا حامل ہے ؟
جواب :
آپ کے سوال کا جواب مندرجہ ذیل آیت میں موجود ہے ۔
“يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِيۡـعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡـعُوا الرَّسُوۡلَ وَاُولِى الۡاَمۡرِ مِنۡكُمۡۚ” [سورة النساء : 59]
«اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں»
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر شاہ فیض الابرار حفظہ اللہ
شیخ محترم کی بات تو بالکل واضح تھی کہ اگر حکومت کی کوئی قانون بناتی ہے اور اس میں شریعت کی کوئی مخالفت نہیں ہے تو اس کی پابندی ضروری ہے . جیسا کہ ہنڈی کے ذریعے رقم منتقل کرنا شرعی اعتبار سے کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن ملکی قانون کے اعتبار سے جائز نہیں ہے ، لہذا ملکی قوانین کے احترام میں یہ کام کرنا درست نہیں ہے ، اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ جب شریعت اجازت دیتی ہے تو پھر ملک منع کیوں کرتا ہے؟ کیونکہ جب شریعت کی مخالفت نہ ہو تو آپس میں کوئی بھی قانون یا اصول اور ضابطہ بنایا جا سکتا ہے۔
مثلا: ٹریفک قوانین کی پابندی کرنا یہ شرعی تقاضا نہیں لیکن ملکی اور قانونی تقاضا ہے۔
ہاں اگر شریعت نے نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے یا خواتین کو پردے کا حکم دیا ہے ، کسی ملک کا قانون نماز یا حجاب پر پابندی لگا دے تو اس میں شریعت کو مقدم رکھا جائے گا، کسی ملک کے قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ