سوال (4979)
حرمت والے مہینے چار ہیں، اس کی حکمتیں کیا ہیں؟
جواب
تخلیق اور انتخاب میں اللہ تعالیٰ کسی کی شراکت نہیں چاہتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“وَرَبُّكَ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخۡتَارُؕ مَا كَانَ لَهُمُ الۡخِيَرَةُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰهِ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ” [القصص: 68]
اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور چن لیتا ہے، ان کے لیے کبھی بھی اختیار نہیں، اللہ پاک ہے اور بہت بلند ہے، اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں.
یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے، اللہ تعالیٰ نے انبیاء میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، انسانوں میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، فواکہ اور ثمرات میں بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، اس طرح شب و روز میں اور مہینوں میں کسی کو فضیلت دی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے، اس کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، اگرچہ علماء نے کوششیں کی ہیں، بہت کچھ اس پر لکھا ہے، لیکن حقیقی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، چار ماہ حرمت والے ہیں یعنی ان ماہ کی تعظیم و توقیر زیادہ ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ باقی ماہ بے حرمتی والے ہیں، اس میں خصوصی یہ پیغام دیا ہے کہ گناہ اور معصیت سے اجتناب کرو، یہ کامل و اکمل مستحکم دین ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ