سوال (1395)

سر اگر کوئی آدمی علم حاصل کرنا چاہتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ لوگوں میں مقام و مرتبہ بنانے کی غرض سے علم حاصل کیا تو وہ باعث عذاب ہوگا لیکن وہ دیکھتا ہے کہ اس کے دل میں یہ خیال ہے کہ وہ علم حاصل کرے گا تو لوگوں میں اس کا مرتبہ بڑھ جائے گا ، اب وہ اس خیال کے برے نتائج یعنی جہنم سے واقف ہے اور چاہتا ہے کہ یہ خیال اس کے دل میں نہ رہے تو وہ اس سے کیسے چھٹکارا پا سکتا ہے ؟ اور اگر وہ کوشش کے باوجود اس خیال سے جان نہ چھڑا سکے تو وہ خود کو کیسے لوگوں میں شمار کرے جو اللہ کی رضا کے مستحق ہیں یا اس کی ناراضی کے لائق ہیں ؟

جواب

علم حاصل کرنا ایک اچھا کام اور عبادت ہے ، علم کو دکھلاوے یا شہرت وغیرہ کی غرض سے حاصل کرنا ریاکاری ہے ، اصول یہ ہے کہ عبادت کرنا مطلوب ہے، جبکہ ریاکاری سے بچنا ضروری ہے ، جس طرح ریاکاری اور دکھلاوے کے لیے عمل کرنا درست نہیں، اسی طرح ریاکاری کے ڈر سے عمل چھوڑنا بھی درست نہیں!
ریاکاری ایسا مرض نہیں ہے کہ اس سے کوشش کے باوجود جان نہیں چھڑائی جا سکتی ہے۔ یہ عموما شیطانی وسوسے ہوتے ہیں کہ میں چونکہ ریاکاری کر رہا ہوں، اس لیے مجھے نیک اعمال چھوڑ دینے چاہییں، کیونکہ نیک اعمال چھڑوانے کا یہ بھی ایک شیطانی ہتھیار ہے۔
جس قدر ہو سکے اخلاصِ نیت پیدا کرنے کی کوشش کریں اور عمل جاری رکھیں، شیطان خود بخود ذلیل و خوار ہو کر پیچھا چھوڑ دے گا. ان شاءاللہ..

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ