سوال (3770)
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ہر جگہ پر افطار پروگرام ہوں گے اور بہت بڑی بڑی تعداد میں بھی ہوتے ہیں، مساجد میں 30 30 دن افطاری کروائی جاتی ہے، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں کہ مساجد میں اکثر افطاری میں آنے والے لوگ میں تو اپنی جگہ پر ایسے ہی دیکھتا ہوں، ایک تو روزے دار نہیں ہوتے، اور ان میں سے بہت سارے بے نماز ہوتے ہیں، کتنے ہی ایسے ہیں کہ وہ افطاری کے وقت آتے ہیں اور فورا کھا پی کے نکل جاتے ہیں، نماز تک نہیں پڑھتے پھر روزے دار دعا وغیرہ میں مصروف ہوتے ہیں، ان لوگوں نے دعا بھی نہیں کرنی ہوتی ہے، یہ بدمزگی بھی پھیلا رہے ہوتے ہیں، ان کا سارا فوکس کھانے پر ہوتا ہے، تو ایسی کافی ساری چیزیں ہیں، جبکہ ہم لوگوں سے جو پیسے جمع کرتے ہیں، وہ افطاری کے لیے کرتے ہیں، جب ایسے لوگوں کو افطاری کروائیں گے، جن کا روزہ ہی نہیں ہے تو ظاہری بات ہے، وہ افطاری تو نہ ہوئی تو آپ کیا تجاویز دیتی ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
جواب
یقیناً اہتمام سے ایسے لوگوں سے اپنی مجلس کو بچانا چاہیے، لیکن پھر بھی کچھ آجاتے ہیں، اتنی سختی نہیں کرنی چاہیے کہ لوگ بد ظن ہو جائیں، جیسا کہ روایت میں آتا ہے کہ جو اللہ کے ذکر کے مجلس میں اپنے کام کی وجہ سے بھی آ جاتا وہ بھی محروم نہیں ہوتا ہے۔
اس سلسلے کو ایک نظام کے تحت لانا ضروری ہے، کیونکہ روزہ نہ رکھنے والے اور نماز نہ پڑھنے والے بہت ہیں، اس شخص سے بڑا بدنصیب کون ہو سکتا ہے، جو مسجد میں کھانا کھانے کے لیے تو آ جائے باقی نماز پڑھنے کے لیے نہ آئے، لہذا مسجد میں اگر افطاری کرائی جاتی ہے، تو مسجد میں ایسی نصیحت کی جائے، جس سے لوگ تنگ نہ ہوں۔ باقی مسجد کی گیٹ میں ایک شخص کھڑا کردیں تاکہ کوئی بے نمازی یا روزہ نہ رکھنے والا شخص نہ آئے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ