سوال

شیوخ کرام میرا ایک سوال ہے کہ ہم جس طرح آٹھ اور نو ذوالحجہ کو احرام میں ہوں گے، جب ہم رات کو سوئیں گے تو ہم اگر اوپر چادر لینا چاہیں تو اس چادر میں بھی ہمیں اپنا چہرہ اور پاؤں وغیرہ کھلے رکھنے ہوں گے یا پاؤں چادر کے اندر رکھ سکتے ہیں۔ اس بارے رہنمائی فرما دیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

احرام کی حالت میں سر کو نہیں ڈھانپنا چاہیے حتی کہ رات کو جب سونا ہے پھر بھی آپ نے سر کو نہیں ڈھانپنا ہے۔ انجانے میں اگر سر پر کپڑا آجائے تو کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ دیدہ دانستہ طور پر سر کو ڈھانپنا یہ درست نہیں ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ احرام باندھے ہوئے تھے کہ ایک شخص کی گردن اس کے اونٹ نے توڑ ڈالی۔ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

“اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ, وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُمِسُّوهُ طِيبًا وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا”. [صحیح البخاری:  1267]

’’اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے دو اور دو کپڑوں کا کفن دو اور خوشبو نہ لگاؤ نہ اسکے سر کو ڈھکو۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اسے اٹھائے گا، اس حالت میں کہ وہ لبیک پکار رہا  ہو گا‘‘۔

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

“لَا يَلْبَسُ….الْعَمَائِمَ”. [صحیح البخاری: 1542]

’’محرم شخص عمامہ نہ باندھے‘‘۔

اور جہاں تک پاؤں کا تعلق ہے، تو اسکے لیے ایسا جوتا پہنیں گے، جو آپ کے ٹخنوں سے نیچے ہو جس سے آپ کے ٹخنے ننگے ہوں یا سوفٹی وغیرہ بھی پہنی جا سکتی ہے اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَا يَلْبَسُ….الْخِفَافَ، إِلَّا أَحَدٌ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ”. [صحیح البخاری: 1542]

’’محرم شخص موزے نہ پہنے۔ لیکن اگر اس کے پاس جوتی نہ ہو تو وہ موزے اس وقت پہن سکتا ہے جب ٹخنوں کے نیچے سے ان کو کاٹ لیا ہو‘‘۔

البتہ سوتے وقت پاؤں پر کپڑا، لحاف یا کمبل اوڑھا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحنان سامرودی  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر  حفظہ اللہ