سوال (4457)

شیخ ایک ساتھی کا سوال ہے کہ ان کو ان کی پھوپھو نے گھر میں جگہ دی ہے، گھر اگرچہ ان کے سگے والد کا ہی تھا، لیکن پھوپھو کا ان پر احسان یہ تھا کہ جب وہ گھر پر آتے تھے، مدرسے سے چھٹیوں میں تو کھانے پکانے کی ذمہ داری ساری ان کی سنبھالتی تھی تو ساتھی کا سوال یہ ہے کہ اب وہ بچے بڑے ہو گئے ہیں تو اب وہ اس احسان کا بدلہ کس صورت میں ادا کر سکیں گے کہ احسان کا بدلہ ادا ہو کہ ان کو بدلے میں کوئی اچھی چیز دے دیں وقتا فوقتا یا کوئی سوٹ دے دیا تو اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

احسان کا بدلہ دینا شریعت میں پسندیدہ اور باعثِ اجر عمل ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَن صُنِعَ إِلَيْهِ مَعْرُوفٌ فَلْيُكَافِئْهُ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ مَا يُكَافِئُهُ فَلْيُثْنِ عَلَيْهِ” [أبو داود: 1672]

“جس کے ساتھ کوئی بھلائی کی جائے، وہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ نہ دے سکے تو اس کی تعریف کرے۔”
اس سلسلے میں چند عملی تجاویز یہ ہو سکتی ہیں:
تحفے تحائف دینا مثلاً اچھے کپڑے (سوٹ)، پرس، عبایہ، یا ان کی پسند کی کوئی چیز وقتاً فوقتاً دینا ، ان کی ضروریات کا خیال رکھنا۔
اگر ان کی کوئی مالی ضرورت ہو، یا گھر کے کسی معاملے میں مدد درکار ہو تو دل سے تعاون کرنا، دعاؤں میں یاد رکھنا اور زبانی شکریہ ادا کرنا، کسی دینی سفر یا عمرہ پر لے جانا (اگر استطاعت ہو) یہ سب سے بہترین ہدیہ ہو سکتا ہے اگر مالی وسعت ہو، ان کے ساتھ صلہ رحمی اور تعلق کو مضبوط رکھنا
احسان کا بدلہ صرف مادی اشیاء سے نہیں بلکہ اخلاق اور تعلق سے بھی ممکن ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ